عورت کو حلالہ کیسے کرناچاہیے ؟
واضح رهے كه اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے اور پھر اس سے دوبارہ نکاح کرنے کے لیے اس کا نکاح کسی دوسرے شخص سے اس شرط پر کرائے کہ وہ نکاح کے بعد اسے طلاق دے گا، ایسا کرنا مکروہ تحریمی (ناجائز) ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسا کرنے والے اور جو شخص ایسا کروا رہا ہے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
البتہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے اور مطلقہ کسی دوسری جگہ طلاق دینے کی شرط کے بغیر نکاح کرے ، نکاح کے بعد دوسرا شوہر حقوقِ زوجیت ادا کرے اور اس کے بعد اس کے شوہر کا انتقال ہوجائے یا وہ اسے طلاق دےدے تو عدت کے بعد وہ پہلے شوہر کے ساتھ نکاح کر سکے گی۔
مسند أحمد میں ہے :
"عن أبي هريرة قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المحل والمحلل له."
(مسند أبي هريرة رضي الله عنه،ج:14،ص:42،ط:مؤسسة الرسالة)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"( وكره ) التزوج للثاني ( تحريماً )؛ لحديث: لعن المحلل والمحلل له، ( بشرط التحليل )، كتزوجتك على أن أحللك، ( وإن حلت للأول )؛ لصحة النكاح وبطلان الشرط، فلا يجبر على الطلاق."
( كتاب الطلاق، باب الرجعة ،3/415،ط:سعيد)
وفيه ايضا:
"أما التحليل فقد شدد الشرع في ثبوته، ولذا قالوا: إن شرعيته لإغاظة الزوج عومل بما يبغض حين عمل أبغض ما يباح فلذا اشترطوا فيه الوطء الموجب للغسل بإيلاج الحشفة بلا حائل في المحل المتيقن احترازا عن المفضاة والصغيرة من بالغ، أو مراهق قادر عليه بعقد صحيح لا فاسد ولا موقوف ولا بملك يمين."
(كتاب الطلاق ،3 / 413،ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508102325
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن