بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ٹچ موبائل استعمال کرنے والا مومن ہوسکتا ہے؟


سوال

 آج کل ہر انسان کے ساتھ Android (ٹچ)موبائل موجود ہوتے ہیں اور اس موبائل میں فیس بک، یوٹیوب، واٹس ایپ، ٹک ٹاک، انسٹاگرام، اور ٹویٹر، وغیرہ موجود ہوتے ہیں، اور اس موبائل میں فلمز، ڈرامہ میں  غیرمحرم عورتوں کی تصاویر دیکھتے ہیں تو کیا یہ شخص مومن مسلمان ہو سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی انسان کا مومن مسلمان ہونا Android (ٹچ)موبائل ہونے یا نہ ہونے پر موقوف نہیں کہ اگر کسی کے پا س Android (ٹچ)موبائل نہ ہو تو وہ مومن مسلمان ہوگا ورنہ نہیں ، بلکہ مومن مسلمان ہونے کے لیے تصدیق قلبی اور زبان سے اقرار  کرناضروری ہے ، جب کہ  ضروریات دین میں سے کسی کاانکار کرنے کی وجہ سے انسان کافر ہوجاتا ہے ۔

لہذا اگر کسی انسان کے پاس Android (ٹچ)موبائل ہے اور اس میں سوال میں ذکر کردہ تمام ایپ موجود ہیں اور وہ اس موبائل میں غیر محرم عورتوں کی تصاویر  دیکھتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کو  مومن مسلمان ہونے سے خارج نہیں کیا جاسکتا، البتہ چوں کہ غیر محرم عورتوں کی تصاویر دیکھنا  گناہ کا کا م ہے ، لہذا اس طرح کے گناہ  سے اجتناب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کرناچاہیے، کیوں کہ حدیث میں آتاہے کہ انسان جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے قلب پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے، اگر اس نے توبہ و استغفار کرلیا تو سیاہی مٹ جاتی ہے اوردل صاف ہوجاتا ہے ؛ لیکن اگر اس نے اس گناہ سے توبہ نہ کی اور دوسرا گناہ کرلیا تو ایک دوسرا سیاہ نقطہ  لگا دیاجاتا ہے اور اسی طرح ہر گناہ پر سیاہ نقطہ لگتے چلے جاتے ہیں ، یہاں تک کہ یہ سیاہی سارے قلب پر محیط ہوجاتی ہے،خلاصہ یہ ہے کہ ایسا آدمی مومن مسلمان ہے البتہ گناہ گار ہے، ان چیزوں سے اجتناب کرنا ایک مسلمان پر لازم ہے۔

الموسوعۃ الفقھیہ میں ہے:

"هو تصديق القلب بما جاء به الرسول صلى الله عليه وسلم. والإقرار باللسان والعمل به ".

(الإيمان ج: 4 ص: 259 ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)

وفیہ ایضا:

"والكفر شرعا: هو إنكار ما علم ضرورة أنه من دين محمد صلى الله عليه وسلم، كإنكار وجود الصانع، ونبوته عليه الصلاة والسلام، وحرمة الزنا ونحو ذلك".

(کفر ج: 35 ص: 14 ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)

مسند احمد میں ہے:

"عن أبي هريرة  قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم : إن المؤمن إذا أذنب كانت نكتة سوداء في قلبه فإن تاب ونزع واستغفر صقل قلبه، وإن زاد زادت، حتى يعلو قلبه ذاك الرين الذي ذكر الله عز وجل في القرآن "كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون".

(‌‌ابتداء مسند أبي هريرة ج: 8 ص: 72 ط: دار الحديث)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100728

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں