زاہد اپنی بیوی کو اسٹامپ پیپر پر دو گواہوں کی موجودگی میں لفظ طلاق تین مرتبہ لکھ کر بیوی کو بھیجتا ہے اور زاہد کی بیوی کو اسٹامپ پیپر بھی وصول ہو جاتا ہے، کیا زاہد کی بیوی کو طلاق ہو گئی ہے؟ جب کہ زاہد نے زبانی طلاق نہیں دی اور زاہد کا موقف ہے کہ میں نے تنبیہ کے لیے ان کو ایک طلاق بھیجی ہے!
واضح رہے کہ جس طرح زبان سے طلاق کے کلمات ادا کرنے سے طلاق ہوجاتی ہے، اسی طرح تحریری طور پر لکھنے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جب زاہد نے اسٹامپ پیپر پر اپنی بیوی کے لیے تین طلاقیں لکھ دیں تو اس سے اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اب اس دونوں کا میاں بیوی کی حیثیت سے ساتھ رہنا جائز نہیں، شوہر کا یہ کہنا کہ: "میں نے تنبیہ کے طور پر ایک طلاق بھیجی ہے" شرعًا معتبر نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200956
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن