بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرسید احمد خان کے بارے میں علماء کی رائے


سوال

 کیا ہم سرسیداحمد کو کافرکہہ سکتےہیں؟ اس میں کوئی گناہ  تو نہیں؟کیوں کہ علماء نے ان کو نیچریہ کا بانی کہا ہے۔

جواب

کفر و ایمان کا تعلق کسی فرد کی ذات سےنہیں ہوتا، اس کی فکر سے ہوتا ہے، سرسید احمد خان صاحب کے بارے میں محقق علماء کی رائے یہ ہے کہ وہ اپنےبعض افکار میں اہل سنت والجماعت کی اجماعی راہ سے الگ راہ پر گامزن تھے، جس کا عنوان "نیچریت" تھا،نیچریت ایک فکری تحریک ہے ،جس کو دوسرے الفاظ میں جدید اعتزال سے تعبیر کیا جا سکتا ہے،  نیچری حضرات اسلامی عقائد کو انسانی عقل اور مغربی فکر و فلسفہ کے تابع مانتے ہیں،اور دین کی تشریح قرآن و سنت کی روشنی میں نہیں کرتے ہیں،  بلکہ اپنے فہم اور فلسفے سے کرتے ہیں، نیز ساتھ ساتھ قرآن میں تفسیر بالراۓ کرتے ہیں،اور  سنت کی حجیت کے بھی  قائل نہیں ہیں ، اور یہ لوگ اپنے اس نظریے کو "نیچریت"سے تعبیر کرتے ہیں،سرسید احمد خان اسی فکری گروہ " نیچریت" کے بانی شمار ہوتے ہیں۔

محدث العصر علامہ محمد یوسف بنوری رحمۃ اللہ علیہ سرسید  احمد کے متعلق لکھتے ہیں:

"موصوف( سرسیداحمد خان) کے نزدیک ساری شریعتِ اسلامی کایہی خلاصہ اور نچوڑ ہے( کہ ہر چیز کو اپنے ناقص عقل کی کسوٹی میں پرکھ کر ضروریات دین کی بے جا تاویلات، بلکہ تحریفات کرتے ہیں)، چنانچہ وہ قرامطہ، اسماعیلیہ، مزدکیہ، اخشونیہ جیسے ملحد زنادقہ کے گروہ میں شامل ہو گئے، جنہوں نے قطعی ضروریاتِ دین میں دور از کار تاویلات کی ہیں، بلکہ موصوف ان کے روحانی شاگرد معلوم ہوتے ہیں کہ ان ہی کے افکار کو اخذ کر کے یہ گمان کر بیٹھے کہ گویا وہ خود ان نظریات کے موجد ہیں۔"

(منتخبات اصولِ تفسیر وعلومِ قرآن، اردو ترجمہ ’’یتیمۃ البیان فی شیءٍ من علوم القرآن‘‘، ص121، ط: مکتبہ بینات)

دوسری جگہ لکھتے ہیں:

"اور سرسید احمد خان کے بارے میں اکابرعلماء کی متفقہ رائے یہ ہے کہ وہ ملحد، بے دین اور گمراہ شخص تھے، الحاد وزندقہ کے نتیجہ میں بالآخر ’’فرقہ نیچریہ‘‘ کے بانی بن بیٹھے، جس کی بنیاد اس پر تھی کہ آدمی مذہب کے معاملہ میں اپنی فطرت وطبیعت (نیچر) کا تابع ہے نہ کہ کسی آسمانی  ہدایت کا۔ اور اسی بنا پر ہر اس مسلمہ عقیدہ کا انکار جو انسانی عقل میں نہ آتا ہو اس فرقہ کا خاصّہ ہے، جو سراسر گمراہی اور الحاد ہے۔"

(منتخبات اصولِ تفسیر وعلومِ قرآن، اردو ترجمہ ’’یتیمۃ البیان فی شیءٍ من علوم القرآن‘‘، ص:101-108 ، ط: مکتبہ بینات)

درج بالا تفصیل کی روشنی میں یہ بات واضح ہوئی کہ اکابر علماء دیوبند  نے  سر سید احمد خان کو ملحد اور گمراہ تو کہا ہے، لیکن صراحۃً کافر نہیں کہا، اس لیے ان کو کافر کہنا احتیاط کے خلاف ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں