ایک شخص نے ایک ایکڑ زمین مسجد کو وقف کرنے کی صرف نیت کی اور اس کا کہنا ہے کہ مسجد کے ساتھ میراارادہ تھاکہ مدرسہ بھی بنے،پھر اس شخص نے دیکھا کہ مسجد کو زمین کی ضرورت نہیں؛ کیوں کہ تقریباًدو کنال سے زائد زمین پر مسجد بنی ہوئی ہے،اور وہ مسجد چھوٹے گاؤں کی ہے،اس شخص نے وہ زمین درس اسلامی کے نام وقف کردی اور کاغذات بھی دےدیے،اب کیایہ زمین درس اسلامی کے نام وقف کرنا صحیح ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نےمسجد کے لیے صرف وقف کا ارادہ کیاتھااور وقف نہیں کیا تو وه زمين مسجد كے لیے وقف نہيں ہوئی،بعد ميں اس نےوه زمين درسِ اسلامی كو وقف كركے ان كے حوالے كردی تو اب وہ زمین درس اسلامی کے لیے وقف ہوگئی ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وركنه الألفاظ الخاصة ك) أرضي هذه (صدقة موقوفة مؤبدة على المساكين ونحوه) من الألفاظ كموقوفة لله تعالى أو على وجه الخير أو البر واكتفى أبو يوسف بلفظ موقوفة فقط قال الشهيد ونحن نفتي به للعرف."
(كتاب الوقف، ج: 4، ص: 40 3، ط: دار الفكر بيروت)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"فأما ركنه فالألفاظ الخاصة الدالة عليه كذا في البحر الرائق."
(کتاب الوقف، الباب الاول، ج: 2، ص: 352، ط: دار الفکربیروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144509100139
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن