اگر شیعہ کھانے یا کھانے کے برتن کو گیلا ہاتھ لگائے تو کیا یہ ناپاک ہو جائے گا؟
واضح رہے کہ ہر انسان کا بدن پاک ہے، خواہ وہ انسان مسلمان ہو یا غیر مسلم ہو، کسی بھی غیر مسلم کو ناپاک کہنا حکمی اور معنوی اعتبار سے ہے، لہٰذا شیعہ آدمی کے ہاتھ اگر نجاست سے پاک ہوں تو وہ جس کھانے کی چیز یا برتن کو بھی گیلا یا خشک ہاتھ لگائے ، وہ کھانے کی چیز اور برتن پاک رہے گا اور دوسرے انسانوں کے لیے بھی بلا کراہت استعمال کے قابل رہے گا ، البتہ اگر کھانے کی چیز یا برتن کو ہاتھ لگانے کے وقت اس کے ہاتھ پر کوئی ناپاکی لگی ہوئی ہو تو ایسی صورت میں یہ چیزیں ناپاک ہو جائیں گی۔
قرآن مجید ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَٰذَا ...الآية (28)
ترجمہ:اے ایمان والو! مشرک لوگ(بوجہِ عقائدِ خبیثہ) نرے ناپاک ہیں،سو یہ لوگ اس سال کے بعد مسجد حرام کے پاس نہ آئیں ۔۔(سب کا تفاق ہے کہ اس باب میں کفار اہلِ کتاب کا حکم مثل مشرکین کے ہے۔۔۔کہ جبرئیل-علیہ السلام- نے یہودی کے ہاتھ کو مثل مشرک کے ہاتھ کے فرمایا اور مراد اس نجاست سے نجاستِ عقائد ہے نہ کہ نجاست اعیان و اجسام۔۔(از بیان القرآن)
غنیۃ المتملی میں ہے:
"ولو أدخل الكفار أو الصبيان أيديهم لا يتنجس إذا لم يكن على أيديهم نجاسة حقيقة."
(فصل في الحياض، ص:103، ط: دار سعادت)
الفقہ الاسلإمی و أدلتہ میں ہے:
"سؤر طاهر مطهر بلا كراهة: وهو الذي شرب منه الآدمي...ولا فرق بين أن يكون الآدمي صغيرا أو كبيرا، مسلما أو كافرا، جنبا أو حائضا، إلا أن يشرب الكافر خمرا فينجس فمه، إذا شرب عقب الخمر فورا من إناء، أما لو مكث قدر ما يغسل فمه بلعابه، ثم شرب لا ينجس."
(القسم الأول: العبادات، الباب الأول: الطهارات، الفصل الأول: الطهارة، المبحث الخامس: حكم الأسآر والآبار، المطلب الأول :حكم الأسآر، ج:1، ص:281، ط:دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144412101406
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن