کیا "سیہ" کا گھر میں آنا نحوست کا سبب ہے؟
واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں نحوست کا کوئی تصور نہیں ہے، گھرمیں برکت یانحوست (بےبرکتی) کا تعلق آدمی کےاعمال سےہے،نیک اعمال برکت کااوربداعمالیاں بےبرکتی کاسبب بنتی ہیں، نحوست صرف گناہ میں ہے، اور ساری نحوستیں اللہ کی نافرمانی کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں،اورشیطان نے نحوست کے حقیقی اسباب ووجوہات ہماری نگاہوں سے پوشیدہ کرلی ہیں جن میں ہم مبتلا ہیں،لہٰذا سیہ کا گھر میں آنا نحوست کا سبب نہیں ہے، اس طرح کا عقیدہ رکھنا درست نہیں ہے۔
بخاری شریف میں ہے:
"عن أبي هريرة رضي الله عنه: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (لا عدوى ولا طيرة، ولا هامة ولا صفر)."
(كتاب الطب، باب: لا هامة ولا صفر، ج:5، ص:2171، رقم:5425، ط: دار ابن كثير)
ترجمہ: "حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: مرض کا اللہ کے حکم کے بغیر دوسرے کو لگنا، بدشگونی، مخصوص پرندے کی بدشگونی اور صفر کی نحوست؛ یہ ساری باتیں بے بنیاد ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں۔"
المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے:
"عن عمران بن حصين، أنه رأى رجلا في عضده حلقة من صفر، فقال له: ما هذه؟ قال: نعتت لي من الواهنة قال: أما إن مت وهي عليك وكلت إليها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس منا من تطير ولا تطير له، ولا تكهن ولا تكهن له» أظنه قال: «أو سحر أو سحر له»."
(باب العين، ج:18، ص:162، ط:مكتبة ابن تيمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144503101220
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن