بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا سجدہ تلاوت میں تاخیر کرنا گناہ ہے؟


سوال

سجدہ تلاوت اگر ایک سال بعد کرے تو گناہ ہوگا کہ نہیں؟

جواب

سجدہ تلاوت فی الفور کرنا افضل ہے،  تاخیر مکروہ ہے،  تاہم تاخیر کی وجہ سے گناہ گار نہ ہوگا، البتہ سجدہ تلاوت نہ کرنے کی صورت میں گناہ ہوگا، لہذا صورتِ  مسئولہ میں سال بھر بعد سجدہ تلاوت کرنے والا   گناہ گار نہ ہوگا۔

زبدة الفقہ میں ہے:

’’اگر آیتِ سجدہ نماز سے باہر پڑھی تو فوراً سجدہ کرنا واجب نہیں، ہاں بہتر و افضل ہے اور تاخیر کرنا مکروہِ تنزیہی ہے؛ کیوں کہ شاید بعد میں یاد نہ رہے، لیکن جب بھی سجدۂ تلاوت کرے گا ادا ہو جائے گا قضا نہیں کہلائے گا، اگر اس وقت سجدہ نہ کر سکے تو تلاوت کرنے اور سننے والے کو یہ کہہ لینا مستحب ہے سمعنا و اطعنا غفرانك ربنا و الیك المصیر. لیکن عمر بھر میں کسی وقت وہ سجدہ کر لینا چاہیے، ورنہ گناہ گار  ہو گا۔‘‘

(سجدۂ تلاوت کا بیان، سجدۂ تلاوت کے متفرق مسائل، ص: ٢٦٨،ط:  زوار اکیڈمی)

سجدہ تلاوت تاخیر سے ادا کرنا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں