کیا صفر کے مہینے میں شادی کرنا دینی لحاظ سے ٹھیک ہے یا نہیں؟کیوں کہ ہماری جگہ کا مسئلہ درپیش ہے، اس وجہ سے ماہ صفر میں شادی کرنا مجبوری ہے۔
ماہِ صفر میں شادی کرنے میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں، ماہِ صفر کے حوالہ سے عوام الناس میں مشہور باتوں کا تعلق محض توہمات سے ہے، جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے تردید فرمائی ہے، لہذا ان توہمات کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں۔
سیرت کی بعض روایات کے مطابق حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح صفر کے مہینے میں ہوا تھا۔
صحیح مسلم میں ہے:
101 - (2220) حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى - وَاللَّفْظُ لِأَبِي الطَّاهِرِ - قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، قَالَ: ابْنُ شِهَابٍ: فَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، حِينَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ» فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: يَا رَسُولَ اللهِ فَمَا بَالُ الْإِبِلِ تَكُونُ فِي الرَّمْلِ كَأَنَّهَا الظِّبَاءُ، فَيَجِيءُ الْبَعِيرُ الْأَجْرَبُ فَيَدْخُلُ فِيهَا فَيُجْرِبُهَا كُلَّهَا؟ قَالَ: «فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ؟»
( 33 - بَابُ لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ، وَلَا هَامَةَ، وَلَا صَفَرَ، وَلَا نَوْءَ، وَلَا غُولَ، وَلَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ، 4 / 1742، رقم الحديث: 2220، ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112201447
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن