بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا سامع کے علاوہ کوئی اور مقتدی لقمہ دے سکتا ہے


سوال

تروایح میں امام صاحب کی غلطی آجائے، اور سامع نہ بتائے، تو کیا میں غلطی بتا سکتا ہوں جب کہ مجھے پورا یقین ہو کہ صحیح بتاؤں گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سامع غلطی نہیں بتاتا تو سائل اگر حافظ ہے تو لقمہ دے سکتا ہے، تاہم لقمہ دینے میں جلدی نہ کی جائے، بلکہ سامع کے لقمہ دینے کا انتظار کیا جائے، اس کے نہ دینے پر لقمہ دے دیا جائے، اور محض اپنے شک کی وجہ سے امام کو نہ ٹوکا جائے، تاکہ امام کے لیے آپ کا لقمہ دینا تشویش کا باعث نہ ہو، نیز لقمہ اس انداز سے دیا جائے کہ امام لے بھی سکے، ایسے نہ دیا جائے کہ جس کی وجہ سے امام مزید تشویش کا شکار ہوجائے۔

چوں کہ مذکورہ مسئلہ ایک گونہ انتظامی نوعیت کا بھی ہے، اس لیے زیادہ بہتر یہ ہے کہ جب تک امام سے ایسی غلطی نہ ہو جس سے معنیٰ فاسد ہوجاتا ہو  غیر سامع لقمہ نہ دے، امام صاحب یا سامع کو بعد میں بتاکر تصحیح کروادے یا امام صاحب سے اجازت لے لے کہ اگر سامع نے لقمہ نہ دیا تو مجھے لقمہ دینے کی اجازت دے دیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں