بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا روزہ نہ رکھنے والے شخص کو فدیہ دے سکتے ہیں؟


سوال

كیا فدیہ صرف ايسے انسان کو دینا چاہیے جو روزے بھی رکھتا ہو، یا کسی کو بھی  دیا جا سکتا ہے، چاہے وہ  روزے نہ  رکھتا ہو؟

جواب

روزے یا نماز کا فدیہ کسی ایسے مسکین ضرورت مند  (یعنی زکات کے مستحق) شخص کو دینے سے اگرچہ ادا ہوجائے گا جو خود روزے نہ رکھتا ہو، تاہم  دِین دار و شرعی احکام کی پاس داری کرنے والے ضرورت مند کو دینا  افضل ہے۔

درر الحكام شرح غرر الأحكام میں ہے:

"(والشيخ الفاني) الذي لا يقدر على الصوم (أفطر وفدى) أي أطعم لكل يوم مسكينا كما يطعم في الكفارات (وقضى إن قدر) على الصوم إذ يبطل حينئذ حكم الفداء؛ لأن شرط الخلفية استمرار العجز."

(كتاب الصوم، فصل: حامل أو مرضع  خافت على نفسها أو ولدها من الصوم، ١ / ٢١٠  ، ط: دار إحياء الكتب العربية)

المجموع شرح المهذب للنووی میں ہے:

"{فَرْعٌ} يُسْتَحَبُّ أَنْ يَخُصَّ بِصَدَقَتِهِ الصُّلَحَاءَ وَأَهْلَ الْخَيْرِ وَأَهْلَ الْمُرُوءَاتِ وَالْحَاجَاتِ فَلَوْ تَصَدَّقَ عَلَى فَاسِقٍ ... جَازَ."

(باب زكوة الذهب و الفضة، باب قسم الصدقات، ٦ / ٢٤٠، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201546

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں