سستی کی وجہ سے میں اپنے جسم کی صفائی نہ کر سکا اور میں نے قربانی کی بھی نیت کی ہوئی ہے، کیا میں اپنے جسم کی صفائی کر سکتا ہوں؟
جس شخص کا قربانی کا ارادہ ہو ، اس کے لیے ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد قربانی تک جسم کے زائد بال نہ ہٹانا اور ناخن نہ تراشنا مستحب ہے، واجب نہیں، اگر آپ کو اس کی ضرورت محسوس ہو تو جسم کی صفائی کرسکتے ہیں۔
"عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ أَنَّهُ قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَايَقْلِمْ مِنْ أَظْفَارِهِ، وَلَا يَحْلِقْ شَيْئًا مِنْ شَعْرِهِ فِي عَشْرِ الْأُوَلِ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ ".
(سنن النسائي ، كتاب الضحايا، رقم الحديث: ٤٣٦٢)
العرف الشذی میں ہے:
"و مسألة حديث الباب مستحبة، و الغرض التشاكل بالحجاج."
(ج:1،ص:278،ط:ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200223
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن