بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قربانی کرنے والا ضرورت پڑنے پر جسم کے زائد بال ہٹا سکتا ہے؟


سوال

سستی کی وجہ سے میں اپنے جسم کی صفائی نہ کر سکا اور میں نے قربانی کی بھی نیت کی ہوئی ہے، کیا میں اپنے جسم کی صفائی کر سکتا ہوں؟ 

جواب

جس شخص کا قربانی کا ارادہ ہو ، اس کے لیے ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد قربانی تک جسم کے زائد بال  نہ ہٹانا اور ناخن نہ تراشنا مستحب ہے، واجب نہیں، اگر آپ کو اس کی ضرورت محسوس ہو تو جسم کی صفائی کرسکتے ہیں۔ 

"عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ أَنَّهُ قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَايَقْلِمْ مِنْ أَظْفَارِهِ، وَلَا يَحْلِقْ شَيْئًا مِنْ شَعْرِهِ فِي عَشْرِ الْأُوَلِ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ ".

(سنن النسائي ، كتاب الضحايا، رقم الحديث: ٤٣٦٢) 

العرف الشذی  میں ہے:

"و مسألة حديث الباب مستحبة،  و الغرض التشاكل بالحجاج."

(ج:1،ص:278،ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144112200223

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں