بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کفارہ کی رقم غریب مریض اور اُن کے لواحقین کو دینا


سوال

کیا قسم کے کفارہ کی رقم ہسپتال میں موجود غریب مریض اور اُن کے غریب لواحقین کو دی جاسکتی ہے؟

جواب

کفارۂ قسم کا مصرف وہی ہے جو زکات کا مصرف ہے، لہٰذا اگر مریض اور اُن کے لواحقین غریب اور مستحقِ زکات ہیں (سید یاہاشمی وغیرہ بھی نہیں ہیں) تواُن کو قسم کے کفارہ کی رقم دی جاسکتی ہے۔

منحۃ الخالق لابن عابدین علی البحر الرائق میں ہے:

" (قوله: لأن مصرفها مصرفها) أي: مصرف الكفارة مصرف الفطرة وهو أي مصرف الفطرة مصرف الزكاة."

(باب الظهار، فصل في كفارة الظهار، 116/4، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فتاویٰ شامی  میں ہے:

 "باب المصرف أي مصرف الزكاة والعشر، وأما خمس المعدن فمصرفه كالغنائم (هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة.

قال ابن عابدين: (قوله: أي مصرف الزكاة والعشر) يشير إلى وجه مناسبته هنا، والمراد بالعشر ما ينسب إليه كما مر فيشمل العشر ونصفه المأخوذين من أرض المسلم وربعه المأخوذ منه إذا مر على العاشر أفاده ح. وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني".

(کتاب الزکاۃ، باب مصرف الزکاۃ والعشر، 339/2، ط: سعید)

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"ولو أعطى مسكينا واحدا عشرة أثواب في مرة واحدة لم يجزئه كما في الطعام وإن أعطاه في كل يوم ثوبا حتى استكمل عشرة أثواب في عشرة أيام أجزأه كما في الطعام."

(كتاب الأيمان، الفصل الثاني في الكفارة، 62/2، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101122

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں