بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا پیدائش والے مہینے کے اعتبار سے نام رکھنے کی شریعت میں کوئی اصل ہے؟


سوال

دسمبر کے مہینے میں پیدا ہونے والی لڑکیوں کے نام اور معنی بتادیں۔

جواب

مہینوں کے اعتبار سے نام رکھنے کی شریعت میں  کوئی اصل اور بنیاد نہیں ہے،نام کے بارے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ وہ نام اچھا ہو،بامعنی ہو،لہذا اسلام میں دسمبر میں پیدا ہونے والی لڑکیوں کے کوئی خاص نام نہیں ہے،سائل کو چاہیے کہ وہ لڑکیوں کے اسلامی نام معلوم کرنے کے لیے  عمدہ معانی والے ناموں میں سے کسی بھی نام کا انتخاب کرلیں،اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ پر بچے اور بچیوں کے اسلامی نام حروفِ تہجی کی ترتیب سے موجود ہیں وہاں سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں،تاہم صحابیات رضی اللہ عنہن اور صالحات کے ناموں میں سے کسی نام  کا انتخاب بہتر ہوگا۔

"مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح"میں ہے:

"4782 - وعن أبي وهب الجشمي رضي الله عنه قال: «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ‌تسموا ‌أسماء ‌الأنبياء، وأحب الأسماء إلى الله: عبد الله وعبد الرحمن، وأصدقها حارث وهمام، وأقبحها حرب ومرة» . رواه أبو داود.

4782 - (وعن أبي وهب الجشمي) : بضم جيم وفتح شين معجمة قال المؤلف: اسمه كنيته وله صحبة (قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تسموا بأسماء الأنبياء) أي: دون الملائكة لما سبق، ولا بأسماء الجاهلية من كلب وحمار وعبد شمس ونحوها. (وأحب الأسماء إلى الله: عبد الله، وعبد الرحمن) أي: ونحوهما من عبد الرحيم وعبد الكريم وأمثالهما. (وأصدقها حارث وهمام) : فإن الأول بمعنى الكاسب، والثاني: فعال من هم يهم، فلا يخلو إنسان عن كسب، وهم بل عن هموم. (وأقبحها حرب ومرة) : لأن الحرب يتطير بها وتكره لما فيها من القتل والأذى، وأما مرة؛ فلأن المر كريه؛ ولأن كنية إبليس أبو مرة. (رواه أبو داود) : وكذا النسائي في مسنده والبخاري في تاريخه."

(كتاب الآداب، باب الأسامي، 7/ 3010، رقم: 4782، ط: دار الفكر، بيروت)

ترجمہ: "حضرت ابووہب جشمی کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا انبیاء کے ناموں پراپنے نام رکھو، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین نام عبداللہ و عبدالرحمن ہیں اور سب ناموں سے سچے نام حارث وہمام ہیں اور سب سے برے نام حرب اورمُرہ ہیں۔"

مارواه الإمام أبو داود:

"عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنه قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیه وسلم: إنکم تدعون یوم القیامة بأسماء کم وأسماء آباء کم فأحسنوا أسماء کم."

(باب في تغییر الأسماء، ج:4، ص:442، ط:دار الکتاب العربي بیروت)

ترجمہ:"حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔"

وفي الفتاوی الهندیة:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(کتاب الکراهیة، الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة، ج:5، ص:362، ط:دار الفکر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100678

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں