بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا پرپال کمپنی سےملنےوالا منافع سود ہے؟


سوال

پرپال کمپنی کا منافع سود شمار ہوتا ہے یا نہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ پرپال کمپنی سےکمائی کےدو طریقے ہیں:

1:نیٹ ورک مارکیٹینگ۔ 2:انویسٹمنٹ پیکج

نیٹ ورک مارکیٹینگ: اس میں کمائی اشتہارات وغیرہ کےذریعے کی جاتی ہے،جو کئی وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے، مثلاً بائع کو فرضی اشتہارات دکھاکر بیچنے والے کو دھوکا دینا،جاندار کی تصویردکھانے پر اجرت لینا،اور ان تصاویر کا خواتین کی تصویروں پرمشتمل ہونا، بلاعمل کمیشن لینے کامعاہدہ کرنا اور اس پراجرت لینا وغیرہ وغیرہ۔

انویسٹمنٹ پیکج: اس میں رقم جمع کرنےکےبعد ایک متعین منافع ملتا ہے اور کسی بھی کاروبار میں سرمایہ پر متعین نفع ملنا یہ قرض دےکر سود وصول کرنے کے حکم میں ہے اور سود بلاشبہ حرام ہے، لہذا دونوں طریقوں میں سےکسی بھی طریقہ سے مذکورہ کمپنی سے پیسا کمانا جائز نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

شعب الإيمان (2/ 434):

" عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْكَسْبِ أَطْيَبُ؟ قَالَ: " عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ، وَكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ ".

ترجمہ:آپ ﷺ سے پوچھا گیا  کہ سب سے پاکیزہ کمائی کو ن سی ہے؟ تو آپ ﷺنے فرمایا کہ  آدمی کا  خود  اپنے ہاتھ سے محنت کرنا اور ہر جائز اور مقبول بیع۔

شرح المشكاة للطيبي الكاشف عن حقائق السنن (7/ 2112):

"قوله: ((مبرور)) أي مقبول في الشرع بأن لايكون فاسدًا، أو عند الله بأن يكون مثابًا به".

 لہٰذا  حلال کمائی کے لیے کسی بھی  ایسے طریقے کو اختیار کرنا چاہیے  کہ جس میں اپنی محنت شامل ہو ایسی کمائی زیادہ بابرکت ہوتی ہے۔  

الموسوعة الفقهية الكويتية (1/ 290):

"الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة، وعقدها باطل لايستحق به أجرة . ولايجوز استئجار كاتب ليكتب له غناءً ونوحاً؛ لأنه انتفاع بمحرم ... ولايجوز الاستئجار على حمل الخمر لمن يشربها، ولا على حمل الخنزير". 

"فتاوی شامی" میں ہے:

"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن".  

(5/166، مطلب کل قرض جر نفعا، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں