بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نکاح کے وقت دولہا کے کنوارے ہونے یا نہ ہونے کی صراحت ضروری ہے؟


سوال

میں  ایک لڑکے کو پسند کرتی ہوں، میری اس سے شادی ہونے والی ہے، لیکن اس کی طلاق ہوئی ہوئی ہے، اس کی بیوی نے اس سے خلع لے لی ہے،  جس کا مجھے اور میری والدہ کو علم ہے، لیکن میرے والد کو علم نہیں ہے،  میرے ابو کیوں کہ بیمار رہتے ہیں، اگر میں انہیں بتاؤں گی تو انہیں دکھ ہوگا،  جس کی وجہ سے میں یہ چاہتی ہوں کہ نکاح نامہ پر کنوارا لکھا  دوں، تو کیا ایسا کرنے میں کوئی حرج تو نہیں؟

جواب

نکاح نامہ میں  دولہن کے کنوارے ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے خانہ پر کیا جاتا ہے، البتہ دولہا کے کنوارے ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے کوئی خانہ موجود نہیں ہوتا، صرف اتنا لکھنا ہوتاہے کہ اس وقت لڑکے کے نکاح میں کوئی اور عورت ہے یا نہیں؟ لہذا نکاح کے وقت دولہا  کے حوالے  سے کنوارے ہونے یا نہ ہونے کی صراحت کی ضرورت ہی نہیں، اس صراحت  کے بغیر بھی نکاح درست ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں