میں ایک لڑکے کو پسند کرتی ہوں، میری اس سے شادی ہونے والی ہے، لیکن اس کی طلاق ہوئی ہوئی ہے، اس کی بیوی نے اس سے خلع لے لی ہے، جس کا مجھے اور میری والدہ کو علم ہے، لیکن میرے والد کو علم نہیں ہے، میرے ابو کیوں کہ بیمار رہتے ہیں، اگر میں انہیں بتاؤں گی تو انہیں دکھ ہوگا، جس کی وجہ سے میں یہ چاہتی ہوں کہ نکاح نامہ پر کنوارا لکھا دوں، تو کیا ایسا کرنے میں کوئی حرج تو نہیں؟
نکاح نامہ میں دولہن کے کنوارے ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے خانہ پر کیا جاتا ہے، البتہ دولہا کے کنوارے ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے کوئی خانہ موجود نہیں ہوتا، صرف اتنا لکھنا ہوتاہے کہ اس وقت لڑکے کے نکاح میں کوئی اور عورت ہے یا نہیں؟ لہذا نکاح کے وقت دولہا کے حوالے سے کنوارے ہونے یا نہ ہونے کی صراحت کی ضرورت ہی نہیں، اس صراحت کے بغیر بھی نکاح درست ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200222
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن