بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ناظمِ مدرسہ طالبِ علم کو خارج کرنے کے بعد اُس کے وفاق کے داخلہ کو بھی منسوخ کرسکتا ہے؟


سوال

ہمارے علاقے میں ایک مدرسہ سے ایک طالب علم کا اخراج کردیا گیا، اب ناظم صاحب اس کے وفاق کا داخلہ منسوخ کرنا چاہتے ہیں، جس سے اس کے وفاق کے داخلہ کے پیسے ضائع ہوں گے، کیا ناظم صاحب کے لیےایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کسی طالبِ علم کا مدرسہ کی انتظامیہ نے کسی جائز وجہ سے اخراج کردیا ہے تو اُن کے لیے اپنے مدرسے کی طرف سے اُس طالبِ علم کے بھیجے گئے وفاق کے داخلہ کو منسوخ کرنے کی گنجائش ہے؛ کیوں کہ ضابطے کے مطابق اب یہ  طالبِ  علم اس مدرسہ کا طالبِ علم نہ رہا، اگر سابقہ داخلہ کی بنیاد پر ہی وہ امتحان دے گاتو وہ اسی مدرسے کے طالبِ علم ہونے کی حیثیت سے ہوگا، جب کہ مدرسے والے اُسے نکال چکے ہیں۔

تحفۃ المدارس میں ہے:

"حضرت مولانا شاہ ابرار الحق رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جو طالبِ علم اصول کی پابند نہ کرے، فورًا اس کا اخراج کرے، جس طرح درخت میں جو شاخ خراب ہوتی ہے اس کو فورًا کاٹ دیتے ہیں۔"

(مدیر اور مدارس، ضابطہ اخراجِ  طلباء، 227/1، ط: ادارۂ تالیفاتِ اشرفیہ)

امداد الفتاوٰی میں ہے:

"البتہ اس کا ایک اور طریق ہوسکتا ہے، وہ یہ کہ اس غیر حاضری پر اس طالبِ علم کو خارج قرار دیا جائے، غیر حاضری کی سزا تو یہ ہو۔ اور آئندہ کو داخل کرنا بذمہ اہلِ مدرسہ واجب تو ہے نہیں، مباح ہے۔۔۔۔الخ"

(کتاب الحدود، حکمِ جرمانہ بغیر حاضری طالبِ علم، 431/2، ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100915

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں