بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نشہ کی حالت میں طلاق واقع ہوجاتی ہے؟


سوال

میری بیوی ، بچی کے پیدائش کے سلسلہ میں میکے گئی تھی، اس دوران میرے اور میرے سسرال والوں کے درمیان تعلقات کافی خراب ہوگئے تھے، بچی کی پیدائش بھی سسرال میں ہوئی، جس کی وجہ سے بچی سے ملاقات بھی نہیں کرسکتاتھا، پھر چالیس دن  بعد میں نے بیوی سے رابطہ کیا کہ گھر واپس آجائے، اس نے کوئی جواب نہیں دیا،  پھر ایک ہفتہ بعد رابطہ کیا، پھر جواب نہیں، پھر دو مہینے گزرنے پر رابطہ کیا ، لیکن تب  بھی جواب نہیں ملا، پھر میں نے غصے میں آکر اپنی بیوی کو میسج پر یہ الفاظ تین دفعہ (Talaaq) لکھ  کر بھیج دیا، جب کہ اس وقت میں شدید نشہ میں تھا، اب سوال یہ ہے کہ کیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہوگئی؟ اگر ہوئی تو رجوع کس طرح ہوسکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل نے نشہ کی حالت میں تین دفعہ اپنی بیوی کو میسج کے ذریعہ یہ لکھ کر بھیجا کہ "Talaq"، تو سائل کی بیوی پر  تینوں طلاقیں واقع ہوگئ ہیں، اور وہ  اپنے شوہر  پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی  ہے،  نکاح ختم ہو چکا ہے، اب   رجوع یا  دوبارہ  نکاح کرنا جائز نہیں ہے،مطلقہ اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک)گزار کر دوسری جگہ  شرعاًنکاح کرسکتی ہے،البتہ عدت گزارنے کے بعدمطلقہ  اگر کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور وہ اس سے صحبت (ہم بستری ) کرے اس کے بعد وہ دوسرا شخص اس کو طلاق دے دے یا وہ طلاق لے لے یا  اس کے شوہر کا انتقال ہو جائے تو اس کی عدت گزار کر عورت  اپنے سابقہ شوہر سے دوبارہ شرعاً  نکاح کر سکتی ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"طلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر أو النبيذ. وهو مذهب أصحابنا رحمهم الله تعالى كذا في المحيط."

(کتاب الطلاق، الباب الأول،ج:1، ص: 353، ط:رشیدیہ)

وفيه ايضاّ:

"إن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس فی الرجعۃ،ج:1، ص: 473، ط: مکتبہ رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"وبه ظهر أن المختار قولهما في جميع الأبواب فافهم. وبين في التحرير حكمه أنه إن كان سكره بطريق محرم لا يبطل تكليفه فتلزمه الأحكام وتصح عبارته من الطلاق والعتاق، والبيع والإقرار، وتزويج الصغار من كفء، والإقراض والاستقراض لأن العقل قائم، وإنما عرض فوات فهم الخطاب بمعصيته، فبقي في حق الإثم ووجوب القضاء."

(کتاب الطلاق، مطلب فی تعریف السکران و حکمہ،ج:3، ص: 239 ،ط:سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401102016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں