نماز میں اگر خیالات آجائیں تو کیا نماز ادا ہوجائے گی، یا لوٹا نا ہوگی؟
نماز میں خیالات آنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ نماز میں جان بوجھ کر دنیا وی خیالات لانا ممنوع ہے، غیر اختیاری وساوس اور خیالات آنے پر مؤاخذہ بھی نہیں ہے، البتہ حتی الامکان خیالات اور وساوس کو دفع کرناچاہیے۔ اور خیالات سے مراد اگر شہوانی خیالات ہیں تو اگر ان کے نتیجے میں مذی یا قطرہ نکل آیا تو وضو اور نماز دونوں فاسد ہوجائیں گے۔
جہاں تک ہوسکے قراءت ،اور تسبیح کرتے ہوئے ان کلمات کے معانی ومفاہیم کی جانب دھیان رکھاجائے، نیز اللہ تعالیٰ کی عظمت اور جلال کاتصور کرکے نماز اداکی جائے کہ وہ مجھے دیکھ رہاہے، اور جو رکن ادا کررہے ہوں پوری توجہ اس کی طرف ہو، یعنی سنتوں اور مستحبات کی رعایت رکھتے ہوئے اسے ادا کریں اور یہ دھیان ہو کہ اس کے بعد فلاں عمل کرنا ہے، آہستہ آہستہ عادت پختہ ہوجائے گی اور خیالات دور ہوجائیں گے،اپنے ارادہ سے دوسرے طرف خیال نہ کیا کریں(امدادالاحکام ،جلد اول ،ص:487)۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200967
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن