میری عمر ستر سال ہے اور بچپن سے ہی نماز وغیرہ کا پابند ہوں تو بچپن سے نماز جنازہ میں ثناء اور درود اِبراہیمی کے بعد تیسری تکبیر میں دعا میت پڑھتے ہوئے آرہے ہیں، مگر آج ایک عالم سے سنا ہے کہ ہم جو میت کے لیے دعا پڑھتے ہیں اس میں ایک لفظ بھی اس میت کے لیے نہیں ہے، اس دعا کا پورا ترجمہ لفظ بہ لفظ پڑھا اور سمجھا ہے تو واقعی ایساہی ہے اور اس عالم صاحب نے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی وساطت سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا بتائی ہے جو خود انہوں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی نماز جنازہ کے پڑھتے ہوئے سنی تھی اس بارے میں احادیث، روایات اور علمائے دین کیا بیان فرماتے ہیں، برائے مہربانی راہ نمائی فرمادیں۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عالم کا یہ کہنا کہ میت کی معروف دعا میں میتِ حاضر کے لیے کوئی مغفرت کی دعا نہیں ہے یہ بات درست نہیں ہے، کیوں کہ مذکورہ دعا میں صراحت سے میت کے لیے استغفار موجود ہے: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا"(اے اللہ! ہمارے زندہ اور مردہ لوگوں کی مغفرت فرمادے)، اس میں "اغْفِرْ"امر کا صیغہ ہے، جو حال اور استقبال دونوں زمانوں کا احتمال رکھتا ہے، یہ ماضی کا صیغہ نہیں ہے کہ گزشتہ زمانے میں فوت ہونے والے مردوں کے لیے مغفرت کی دعا مراد لی جائے، بلکہ حال اور آنے والے زمانے دونوں میں فوت ہونے والے کے لیے مغفرت کی دعا ہے، لہذا یہ کہنا کہ اس دعا میں میت حاضر کے لیے دعا نہیں ہے یہ بات درست نہیں ہے، نیز دورِ رسالت سے آج تک امت یہ دعا پڑھتی چلی آرہی ہے، اور کئی معتبر کتب احادیث مثلا سنن ابی داؤود“، ”مصنف عبد الرزاق“، ”سنن ترمذی“، ”سنن نسائی“ اور ”مستدرکِ حاکم“ میں منقول ہے ، باقی سوال نامے میں جو دعا مذکور ہے اس کے الفاظ ذکر کر دیے جائیں تو تب اس کی تحقیق کی جا سکتی ہے۔
سنن أبي داودمیں ہے
"حدثنا موسى بن مروان الرقي، نا شعيب - يعني: ابن إسحاق - عن الأوزاعي ، عن يحيى بن أبي كثير ، عن أبي سلمة ، عن أبي هريرة قال: "صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على جنازة، فقال: اللهم اغفر لحينا وميتنا، وصغيرنا وكبيرنا، وذكرنا وأنثانا، وشاهدنا وغائبنا، اللهم من أحييته منا فأحيه على الإيمان، ومن توفيته منا فتوفه على الإسلام، اللهم لا تحرمنا أجره، ولا تضلنا بعده."
(كتاب الجنائز، باب الدعاء للميت، 3/ 188، ط: المطبعة الأنصارية)
ترجمہ: ”موسیٰ بن مروان، شعیب بن اسحاق، اوزاعی، یحیی بن ابی کثیر، ابو سلمہ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تو آپ نے یہ دعاء مانگی: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا" الخ یعنی اے اللہ! ہمارے زندہ اور مردہ لوگوں کی مغفرت فرمادے، اور ہمارے چھوٹے بڑے ، مرد وعورت، غائب وحاضر کی مغفرت فرما دے۔ اے اللہ! ہم لوگوں میں سے آپ جس شخص کو زندہ رکھیں تو اس کو ایمان پر زندہ رکھ، اور ہم لوگوں میں سے جس کو موت دے تو اس کو اسلام پر موت دے۔ اے اللہ! آپ ہم لوگوں کو اس کے ثواب سے محروم نہ رکھنا۔ اس کے بعد ہم لوگوں کو فتنہ میں مبتلاء نہ فرمانا۔“
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101701
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن