بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 ربیع الاول 1446ھ 04 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نفلی روزہ رکھنے سے قبل بیوی سے اجازت لینا ضروری ہے؟


سوال

جس طرح خاتون کو نفلی عبادت خاص کر نفلی روزہ کے لیے شوہر سے اجازت لینا یا آگاہ کرنا ضروری ہے۔ کیا اسی طریقے سے شوہر کو بھی زوجہ کی اجازت لینی ہوگی ، اور اگر زوجہ کسی وجہ سے نفلی عبادت خاص کر نفلی روزہ رکھنے سے منع کرے تو کیا وہ گناہ گار  ہوگی ؟

جواب

واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے  شوہر کی  موجودگی میں نفلی روزہ رکھنے سے قبل  شوہر سے اجازت  لینے کا بیوی کو پابند کیا ہے، البتہ شوہر کو  بیوی سے اجازت لے کر نفلی روزہ رکھنے کا حکم نہیں فرمایا ہے،  لہذا  صورتِ  مسئولہ  میں شوہر کے  لیے نفلی روزہ رکھنے سے قبل بیوی سے اجازت لینا  نہ شرعًا ضروری ہے اور نہ ہی  بیوی کے منع کرنے پر اس کی بات ماننا ضروری ہے،  پس وہ بیوی کی حق تلفی  کیے بغیر  نفلی روزہ رکھ سکتا ہے،  تاہم روزہ رکھنے سے  منع کرنے کی وجہ سے بیوی گناہ گار نہ ہوگی۔

صحیح البخاری میں ہے:

"٥١٩٢ - حدثنا ‌محمد بن مقاتل: أخبرنا ‌عبد الله: أخبرنا ‌معمر، عن ‌همام بن منبه، عن ‌أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تصوم المرأة وبعلها شاهد إلا بإذنه."

( كتاب النكاح، باب صوم المرأة بإذن زوجها تطوعا، ٧ / ٣٠، ط: السلطانية، بالمطبعة الكبرى الأميرية، ببولاق مصر)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ: "اگر شوہر گھر پر موجود ہے تو کوئی عورت اس کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزہ نہ رکھے"۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں