بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نفلی قربانی کا حصہ فروخت کر سکتے ہیں؟


سوال

اگر کوئی اپنی زندہ ماں کی طرف سے قربانی میں حصہ  لے تو پھر اس کو فروخت کرسکتا ہے  یانہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں ماں پر اگر قربانی واجب نہ ہو ، بیٹا ماں کی طرف سے نفلی قربانی  کر رہا ہو تو ان کا حصہ کسی اور کو  قیمتًا دے سکتا ہے، البتہ اگر ان پر قربانی واجب ہو اور انہوں نے اس حصے میں قربانی کی نیت کرلی ہو تو اس صورت میں یہ حصہ تبدیل نہیں کرنا چاہیے، تاہم اگر حصہ تبدیل کرلیا تو ایامِ قربانی میں قربانی بدستور واجب رہے گی، خواہ والدہ خود کریں، یا بیٹا ان کی اجازت سے کرے،  اور نہ  کرنے کی صورت میں ایک متوسط بکرے کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہوگا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"(ومنها) أنه تجزئ فيها النيابة فيجوز للإنسان أن يضحي بنفسه و بغيره بإذنه؛ لأنها قربة تتعلق بالمال فتجزئ فيها النيابة كأداء الزكاة وصدقة الفطر؛ ولأن كل أحد لايقدر على مباشرة الذبح بنفسه خصوصًا النساء، فلو لم تجز الاستنابة لأدى إلى الحرج."

( كتاب التضحية، فصل في انواع كيفية الوجوب، ٥ / ٦٧، ط: دار الكتب العلمية)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200790

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں