بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ناچاقی کی وجہ سے طلاق ہوجاتی ہے؟


سوال

میرا اپنی بیوی سے دو سال  سےکوئی تعلق نہیں،آپس کی ناچاقیوں اور نااتفاقیوں کی وجہ سے ایسا ہوا،میں نے کوئی طلاق وغیرہ نہیں دی،وہ میری اجازت کے بغیر الگ الگ جگہوں پر چلی جاتی ہے،کبھی کسی  رشتہ دار کے ہاں تو کبھی کسی کے ہاں،اور ناچاقیوں کے کچھ دنوں بعد وہ میرے پاس آئی تھی لیکن میں نے اسے دھتکار دیا،اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا ہمارے درمیان رشتہ قائم ہے،اور کیا میں گناہ گار ہوں یا وہ؟

جواب

میاں بیوی  کے علیحدہ رہنے  سے خواہ وہ طویل عرصہ ہی کیوں نہ ہو ، دونوں کا نکاح ختم نہیں ہوتا، بلکہ نکاح ختم ہونے  کے لیے شوہر  کی طرف سے طلاق، یا باہمی رضامندی سے خلع، یا نکاح فسخ ہونے کے اسباب کی موجودگی میں فسخ نکاح کا پایا جانا ضروری ہے،جب تک شوہر زبانی یا تحریری طلاق نہ دے  اس وقت تک طلاق واقع نہیں   ہوتی،لہذا صورتِ  مسئولہ میں سائل نے اگر واقعۃً طلاق نہیں دی،تومحض علیحدہ رہنے سے  کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،البتہ میاں بیوی کو چاہیے کہ آپس کی ناچاقیوں  کو دور کریں، میاں بیوی قطع تعلقی  کے گناہ کے مرتکب ہورہے ہیں،سائل کا اپنی بیوی کو دھتکارناجائز نہیں تھا،مرد کو وسیع الظرف ہونا چاہیے،سائل کو چاہیے کہ اپنی بیوی کو معاف کرے،اور دونوں ہنسی خوشی ساتھ رہیں،بیوی پر بھی لازم ہے کہ شوہرکی اجازت کے بغیر گھر سے باہر بھی قدم نہ نکالے، ایسی خاتون کےبارےمیں حدیث میں وعید آئی ہے، حدیث شریف میں ہے کہ  ایک خاتون  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ : شوہر کا بیوی پر کیا حق ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : شوہر کا حق  اس پر یہ ہے کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر اپنے گھر سے نہ نکلے، اگر وہ ایسا کرے گی تو آسمان کے فرشتہ اور رحمت وعذاب کے فرشتہ  اس پر لعنت بھیجیں گے یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔

حدیث شریف میں ہے:

"وروي عن ابن عباس رضي الله عنهما أن امرأة من خثعم أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله! أخبرني ما حق الزوج على الزوجة؟؛ فإني امرأة أيم فإن استطعت وإلا جلست أيماً! قال: فإن حق الزوج على زوجته إن سألها نفسها وهي على ظهر قتب أن لا تمنعه نفسها، ومن حق الزوج على الزوجة أن لا تصوم تطوعاً إلا بإذنه فإن فعلت جاعت وعطشت ولا يقبل منها، ولا تخرج من بيتها إلا بإذنه فإن فعلت لعنتها ملائكة السماء وملائكة الرحمة وملائكة العذاب حتى ترجع، قالت: لا جرم ولا أتزوج أبداً. رواه الطبراني."

(الترغيب والترهيب للمنذري (3/ 37)

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي."

(كتاب الطلاق،ركن الطلاق،ص:230،ج:3،ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309101382

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں