جو انسان اس دنیا میں ان صلاحیتوں(مثلاًبینائی وغیرہ) کے بنا پیدا ہوااور وہ کافر ہے اسے بوجہ کفراخرت میں سزا ملے گی؟اس کی تو زندگی ہی ایک سزا ہے۔
واضح رہے کہ جمہور اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہےکہ نیک اہل ایمان جہنم میں داخل ہوئے بغیر جنت میں جائیں گے،اور گنہگاراہل ایمان اپنے گناہوں کی سزا پانے کے بعد جنت میں داخل ہوں گے(اِلّایہ کہ اللہ تعالی اپنے فضل سے کسی گنہگارمسلمان کواپنے فضل سے سزا دیے بغیر جنت میں داخل فرمادیں) ،اور کفار ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے،آخرت میں جو سزا اور جزا ہوگی اس کی بنیاد ایمان واعمال صالحہ اور کفرواعمال بد ہیں،شریعت نے اس کے علاوہ کسی اور چیز کو سزا اور جزا کا معیار نہیں بنایا،باقی اگر دنیا میں کسی انسان کو کسی آزمائش میں مبتلا کیا گیا ہے تو آخرت میں اسے اس آزمائش پر صبر کرنے کی وجہ سے اجر ملے گا،لیکن اس آزمائش کی وجہ سےوہ غیر مکلف نہیں ہو جائےگا،لہذا نابینا یا کوئی بھی ایسا معذور جو عاقل بالغ ہو اگر کفر اختیار کرے گایا گناہ کرے گاتو آخرت میں اس کی سزا اسے دی جائے گی۔
صحيح البخاري میں ہے:
"عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال:سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: (إن الله قال: إذا ابتليت عبدي بحبيبتيه فصبر، عوضته منهما الجنة). يريد: عينيه."
(كتاب المرضى، باب: فضل من ذهب بصره، ج:5، ص: 2140، ط:دار ابن كثير،دار اليمامة دمشق)
وفيه ايضاً:
"عن عبد الله قال:دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يوعك، فقلت: يا رسول الله، إنك لتوعك وعكا شديدا؟ قال: (أجل، إني أوعك كما يوعك رجلان منكم). قلت: ذلك بأن لك أجرين؟ قال: (أجل، ذلك كذلك، ما من مسلم يصيبه أذى، شوكة فما فوقها، إلا كفر الله بها سيآته، كما تحط الشجرة ورقها)."
(كتاب المرضى،باب: أشد الناس بلاء الأنبياء، ثم الأول فالأول، ج:5، ص: 2139، ط:دار ابن كثير،دار اليمامة دمشق)
وفيه ايضاً:
"وعن أبي هريرة،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (ما يصيب المسلم، من نصب ولا وصب، ولا هم ولا حزن ولا أذى ولا غم، حتى الشوكة يشاكها، إلا كفر الله بها من خطاياه)."
(كتاب المرضى،باب: ما جاء في كفارة المرض ، ج:5، ص: 2137، ط:دار ابن كثير،دار اليمامة دمشق)
وفيه ايضاً:
"سمعت أبا هريرة يقول:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (من يرد الله به خيرا يصب منه)."
(كتاب المرضى،باب: ما جاء في كفارة المرض ، ج:5، ص: 2138، ط:دار ابن كثير،دار اليمامة دمشق)
سنن الترمذي میں ہے:
"عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن عظم الجزاء مع عظم البلاء،» وإن الله إذا أحب قوما ابتلاهم، فمن رضي فله الرضا ومن سخط فله السخط.هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه."
(أبواب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،باب ما جاء في الصبر على البلاء،ج:4،ص: 202،ط:دار الغرب الإسلامي - بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604101521
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن