معتکف بے وضو ہو اور اس کو ذکر وغیرہ کرنا ہو تو اس کیا اس غرض سے وضو کرنے جانے سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے؟
ایک مفتی صاحب کہہ رہے تھے کہ کیوں کہ ذکر نفلی عبادت ہے اور نفلی عبادت کے لیے مسجد سے باہر وضو کرنے کے لیے جانے سے اعتکاف نہیں ٹوٹتا۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟
صورتِ مسئولہ میں ذکر کی غرض سے وضو کرنے جانے کی صورت میں معتکف کا اعتکاف فاسد ہوجائے گا؛ کیوں کہ ذکر کے لیے وضو شرعاً ضروری نہیں، جس کی وجہ سے اس غرض سے وضو کرنے جانا حاجتِ شرعیہ میں داخل نہیں، اور معتکف کے لیے شرعی و طبعی ضرورت کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے مسجد سے نکلنے کی شرعاً اجازت نہیں۔
المبسوط للسرخسی میں ہے:
"(قَالَ): وَلَايَنْبَغِي لِلْمُعْتَكِفِ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ الْمَسْجِدِ إلَّا لِجُمُعَةٍ أَوْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ أَمَّا الْخُرُوجُ لِلْبَوْلِ وَالْغَائِطِ فَلِحَدِيثِ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَايَخْرُجُ مِنْ مُعْتَكِفِهِ إلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ»؛ وَلِأَنَّ هَذِهِ الْحَاجَةِ مَعْلُومٌ وُقُوعُهَا فِي زَمَانِ الِاعْتِكَافِ، وَلَايُمْكِنُ قَضَاؤُهَا فِي الْمَسْجِدِ فَالْخُرُوجُ لِأَجْلِهَا صَارَ مُسْتَثْنًى بِطَرِيقِ الْعَادَةِ". ( بَابُ الِاعْتِكَافِ، ٣ / ١١٧، ط: دار المعرفة) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202498
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن