بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مفسدِ نماز کام مفسدِ نیت بھی ہیں؟


سوال

کیا جو کام نماز کو فاسد کردیتے ہیں، کیا وہ کام نماز کی نیت کو بھی فاسد کردیتے ہیں؟ مثال کے طور پر نماز شروع کرنے کے بعد جیسے کھانا پینا ، باتیں کرنا، ہنسنا وغیرہ ، یہ کام  نماز میں مفسد ہیں، اگر یہی کام گھر سے نماز کی نیت کرنے کے بعد کر لیے جائیں تو آیا اس سے نماز کی نیت باطل ہوجاتی ہے؟ اور کیا از سرِ نو نماز کی نیت کرنی ہوگی؟ یا پہلی والی نیت سے ہی کام چل جاۓ گا؟

جواب

واضح رہے کہ نماز کی نیت کے لیے افضل یہی ہے کہ نیت نماز کے متصل ہو، یعنی نماز شروع کرنے سے تھوڑا سا پہلے نیت کرلی جاۓ، اور اگر کوئی گھر سے نماز کی نیت کرکے نکلے تو یہ نیت بھی نماز کے لیے کافی ہوگی، البتہ اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ درمیان میں کوئی نماز کے منافی کام نہ کیا جاۓ، مثلاً: کھانا پینا، باتیں کرنا، ہنسنا وغیرہ۔ اگر درمیان میں کوئی نماز کے منافی کام کرلیا تو اس سے نماز کی نیت باطل ہوجاۓ گی، اور نماز شروع کرنے سے پہلے از سرِ نو نماز کی نیت کرنی ہوگی۔

فتاویٰ عالگیری میں ہے:

"أجمع أصحابنا على أن الأفضل أن تكون ‌النية مقارنة للشروع. هكذا في فتاوى قاضي خان والنية المتقدمة على التكبير كالقائمة عند التكبير إذا لم يوجد ما يقطعه وهو عمل لا يليق بالصلاة. كذا في الكافي. حتى لو نوى ثم توضأ ومشى إلى المسجد فكبر ولم يحضره ‌النية جاز ولا يعتد بالنية المتأخرة عن التكبير."

(كتاب الصلاة، الباب الثالث في شروط الصلاة، الفصل الرابع في النية، ج: 1، ص: 67، ط: دار الفكر بيروت)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"لأن النية وإن لم تشترط مقارنتها للشروع يشترط عدم المنافي لها."

(كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، ج: 1، ص: 416، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309101137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں