کیا قرآن پاک کی تلاوت کرنا مسجد میں افضل ہے یا گھر میں؟
عمومی احوال میں قرآنِ مجید مسجد میں پڑھنا افضل ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے:
251 - (803) وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يُحَدِّثُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي الصُّفَّةِ، فَقَالَ: «أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَغْدُوَ كُلَّ يَوْمٍ إِلَى بُطْحَانَ، أَوْ إِلَى الْعَقِيقِ، فَيَأْتِيَ مِنْهُ بِنَاقَتَيْنِ كَوْمَاوَيْنِ فِي غَيْرِ إِثْمٍ، وَلَا قَطْعِ رَحِمٍ؟»، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ نُحِبُّ ذَلِكَ، قَالَ: «أَفَلَا يَغْدُو أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيَعْلَمُ، أَوْ يَقْرَأُ آيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ نَاقَتَيْنِ، وَثَلَاثٌ خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلَاثٍ، وَأَرْبَعٌ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَرْبَعٍ، وَمِنْ أَعْدَادِهِنَّ مِنَ الْإِبِلِ» .(كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا، بَابُ فَضْلِ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الصَّلَاةِ وَتَعَلُّمِهِ، 1 / 552، ط: دار احیاء التراث العربی)
ترجمہ: حضرت عقبہ بن عامر کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی ﷲ علیہ و سلم تشریف لائے ہم لوگ صفہ میں بیٹھے تھے آپ نے فرمایا کہ تم میں سے کون اسے پسند کرتا ہے کہ علی الصبح بازار بطحان یا عقیق میں جائے اور دو اونٹنیاں عمدہ سے عمدہ بلا کسی قسم کے گناہ اور قطع رحمی کے پکڑ لائے صحابہ نے عرض کیا کہ اس کو تو ہم میں سے ہر شخص پسند کرے گا، حضور صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد میں جا کر دو آیتوں کا پڑھنا یا پڑھا دینا دو اونٹنیوں سے اور تین آیات کا تین اونٹنیوں سے اسی طرح چار کا چار سے افضل ہے اور ان کے برابر اونٹوں سے افضل ہے.
البتہ کسی عارضی وجہ کی بنیاد پر گھر میں تلاوت کا ثواب مسجد میں تلاوت سے بڑھ سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201798
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن