بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مدارس کے مدرسین لاک ڈاؤن کے ایام کی تنخواہ کے حقدار ہیں؟


سوال

لاک ڈاؤن میں تعطیل کی تنخواہ مدرسین  کے لیے لینا کیسا ہے ؟

جیسا کہ عرف عام میں یہ بات عام  ہے کہ مدرس اجیر خاص کی حیثیت رکھتا ہے اور عام طور سے  کسی بھی مدرسہ میں مدرس کی تبدیلی سال کے آخر میں عید کے بعد ہوتی ہے،  تو لاک ڈاؤن میں عید کے بعد بھی اس کا تقرر مدرسہ میں مانا جائے گا یا نہیں ؟ تفصیل کے ساتھ مسئلے  کا جواب عنایت فر مائیں!

جواب

1۔  جو  مدرسین مدرسہ کے مستقل ملازم ہو تے ہیں وہ ضابطہ کے مطابق جس طرح سے   ایام  تعطیلات کی تنخواہ کے حق دار ہوتے ہیں،  اسی طرح سے یہ افراد  لاک ڈاؤن  کے ایام میں بھی  خدمت انجام دہی کے معاہدہ برقرار رہنے کی وجہ سے تنخواہ کے حق دار ہوں گے؛ البتہ  اگر مدرسہ کی انتظامیہ نے اجارہ کا معاہدہ با ضابطہ طور پر ختم کرکے انہیں آگاہ کردیا ہو تو اس صورت میں  جس دن معاہدہ ختم ہوا ہو، اس کے بعد سے مشاہرہ کے حق دار نہ ہوں گے۔

پس مسئولہ صورت میں مدرسین تنخواہ وصول کر سکتے ہیں، لیکن اگر مدرسہ میں فی الحال رقم موجود نہ ہو تو رقم مہیا ہونے تک اپنے مشاہرہ کے  مطالبہ میں تاخیر کرنا بہتر ہوگا۔

2۔ جب تک مدرسہ کی انتظامیہ نے کسی مدرس کے ساتھ معاملہ ختم نہ کیا ہو، اس وقت تک کے  مشاہرہ کی ادائیگی مدرسے  کی انتظامیہ پر حسبِ دستور لازم ہوگی، لہذا صورتِ  مسئولہ میں ایسے تمام مدرسین کو مشاہرہ دینا انتظامیہ پر لازم ہوگا۔ 

الدر المختار میں ہے:

"تُفْسَخُ بِالْقَضَاءِ أَوْ الرِّضَا."

( كتاب الاجارة، بَابُ فَسْخِ الْإِجَارَةِ، ٦ / ٨٠، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201486

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں