بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ماں بیٹی دونوں سے زنا کرنے کے بعد بیٹی سے نکاح جائز ہے؟


سوال

اگر ایک غیر شادی شدہ لڑکا ایک شادی شدہ عورت اور اس کی بیٹی دونوں سے زنا کر بیٹھے، تو کیا توبہ کے باوجود اس عورت کی بیٹی سے شادی کر سکتا ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ  جو شخص کسی عورت سے زنا کرے، اس پر اس عورت کے اصول وفروع یعنی ماں بیٹی، نواسی وغیرہ حرام ہو جاتے ہیں،نیز زنا سے توبہ کرنے پر  زنا کے گناہ پر مؤاخذہ نہیں ہوتا البتہ  زنا پر مرتب احکام بدستورجاری ہوں گے۔

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے اگر دونوں ماں بیٹی سےزنا کیا ،تو دونوں ماں يا بیٹی سے اس کے لئے نکاح کرنا جائز نہیں  اگر چہ توبہ ہی کیوں نہ کرلی ہو۔

مصنف عبد الرزاق ميں ہے:

"عن أبي بكر بن عبد الرحمن بن أم الحكم، أنه قال: قال رجل: يا رسول الله، ‌إني ‌زنيت ‌بامرأة ‌في ‌الجاهلية ‌وابنتها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا أرى ذلك، ولا يصلح ذلك: أن تنكح امرأة تطلع من ابنتها على ما اطلعت عليه منها ."

(کتاب الطلاق،باب الرجل يزني بأخت امرأته،ج:7،ص:201،ط:المجلس العلمی)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة)."

(کتاب النکاح،ج:3،ص:32،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت."

(كتاب النكاح،الباب الثالث في بيان المحرمات ،ج:1،ص:273،ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144312100286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں