بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کسی صورت میں خون پینا جائز ہے؟


سوال

کیا کسی صورت میں خون پینا جائز ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ خون ناپاک اور حرام ہے، اور حرام چیز کھانا اور پینا کسی صورت میں حلال  نہیں ہوتا، البتہ اگر جان کنی کی کیفیت ہو اور جان بچانے کے لیے کوئی حلال چیز دست یاب نہ ہو تو ایسی صورت میں جان بچانے کے لیے اتنی مقدار جس سے جان بچ جائے حرام  چیز کو کھا کر یا پی کر جان بچانے کی اجازت قرآنِ مجید میں اللہ رب العزت نے دی ہےلہذا حالت اضطرار میں جب جان کا خطرہ  ہواور کوئی چیز دستیاب نہ ہو تو خون پینے  کی اجازت ہے ورنہ نہیں ۔

 ارشاد باری تعالی  ہے:

"{إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ ‌غَيْرَ ‌بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ}

ترجمہ:"الله نے تو تم پر  صرف حرام کیاہے مردارکو اورخون کو(جو بہتاہو)اورخنزیز کے گوشت کو(اسی طرح کے  سب اجزاءکو بھی)اور ایسےجانور کوجو (بقصد تقرب) غیر اللہ کے لیے نامزد کردیاہو،پھر بھی جو شخص (بھوک سے  بہت  ہی)بے تاب ہوجائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہواور نہ قدر حاجت سے تجاوز کرنے والا ہو تو اس شخص ہر کچھ گناہ نہیں ہوتا،و اقعی اللہ تعالی ہے  بڑا غفور  ورحیم۔"(بیان القرآن)

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"‌‌قال أبو حنيفة وأبو يوسف ومحمد وزفر والشافعي فيما رواه عنه المزني: لا يأكل المضطر من الميتة إلا مقدار ما يمسك به رمقه."

(‌‌باب في مقدار ما يأكل المضطر،ج:1،ص:158،ط:دار الكتب العلمية بيروت،لبنان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406101173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں