بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کرپٹو ٹریڈنگ اسلام میں حلال ہے یا حرام


سوال

کیا کرپٹو ٹریڈنگ اسلام میں حلال ہے یا حرام ؟

جواب

شرعی اصولوں کی مکمل رعایت نہ ہونے اور شرعی سقم پائے جانے کی وجہ سے کرپٹو ٹریڈنگ کی مروجہ تمام صورتیں حرام ہیں۔کرپٹو کرنسی محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرط المعقود عليه ستة كونه موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه وكون الملك البائع فيما يبيعه لنفسه وكونه مقدور التسليم فلم ينعقد بيع المعدوم وماله خطر العدم."

(كتاب البيوع، مطلب شرائط البيع انواع اربعة، ج:4، ص:505، ط: سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"قلت: وعبارة الصيرفية هكذا سئل عن بيع الخط قال: لا يجوز؛ لأنه لا يخلو إما إن باع ما فيه أو عين الخط لا وجه للأول؛ لأنه بيع ما ليس عنده ولا وجه للثاني؛ لأن هذا القدر من الكاغد ليس متقوما بخلاف البراءة؛ لأن هذه الكاغدة متقومة. "

(کتاب البیوع ج نمبر ۴ ص نمبر ۵۱۷، ایچ ایم سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"والمال كما صرح به أهل الأصول ما يتمول ويدخر للحاجة، وهو ‌خاص ‌بالأعيان فخرج به تمليك المنافع. "

(کتاب الزکوۃ ج نمبر ۲ ص نمبر ۲۵۷، ایچ ایم سعید)

تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا میں ہے:

"بٹ کوائن‘‘ محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔"

( تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا،ج:۲،ص:۹۲،ط:بیت العمار کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں