بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کسی باوضو مرد کا وضو کسی نامحرم عورت کو دیکھنے سے ٹوٹ جاتا ہے؟


سوال

کیا کسی باوضو مرد کا وضو کسی نامحرم عورت کو دیکھنے سے ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی مرد کے لیے قصداً نامحرم عورت کو دیکھنا جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، تاہم اگر کوئی باوضو مرد کسی نامحرم عورت کو دیکھ لیتا ہے اور مذی وغیرہ خارج نہیں ہوتا، تو اس سے اس مرد کا وضو نہیں ٹوٹے گا، البتہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے عورت کے محاسن کو دیکھنے کے بعد وضو کرنے کو مستحب لکھا ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌ومندوب ‌في ‌نيف وثلاثين موضعا ذكرتها في الخزائن: منها بعد كذب وغيبة وقهقهة وشعر وأكل جزور وبعد كل خطيئة، وللخروج من خلاف العلماء.

وفي حاشيته: (قوله: ذكرتها في الخزائن) ذكرها في مكروهات الوضوء، فمنها عند استيقاظ من نوم، ولمداومة عليه، وللوضوء على الوضوء إذا تبدل المجلس، وغسل ميت وحمله، ولوقت كل صلاة، وقبل غسل جنابة، ولجنب عند أكل وشرب ونوم ووطء، ولغضب وقراءة وحديث وروايته، ودراسة علم، وأذان وإقامة، ولخطبة ولو نكاحا، وزيارة النبي صلى الله عليه وسلم ووقوف وسعي شرنبلالي، ومس كتب شرعية تعظيما لها إمداد وسيجيء، ونظر لمحاسن امرأة نهر، ولمطلق الذكر كما يأتي قبيل المياه، وفي ابتداء الغسل كما يأتي في محله ولكل صلاة لو متوضئا؛ لأنه ربما اغتاب أو كذب، فإن لم يمكنه تيمم ونوى به رفع الإثم فتاوى الصوفية، فهي مع السبعة التي هي هنا نيف وثلاثون كما ذكره أفاده ابن عبد الرزاق."

(كتاب الطهارة، ج: 1، ص: 89، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407102515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں