بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 محرم 1447ھ 03 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا کردار کی خرابی منگنی ختم کرنے کا شرعی عذر ہے؟


سوال

کیا میں منگنی توڑ سکتا ہوں، جبکہ مجھے لڑکی کے خاندان کا کردار ناپسند ہے؟

جواب

واضح رہے کہ منگنی کی حیثیت اگرچہ نکاح کی نہیں ہوتے، نکاح کے وعدہ کی ہوتی ہے ،اور بلا کسی معقول وجہ کے وعدہ خلافی کی شرعاً اجازت نہیں،لہذا صورتِ مسئولہ میں محض مفروضوں کی وجہ سے منگنی ختم کرنا وعدہ خلافی کے زمرے میں داخل ہوگا،جس کی اجازت نہیں ہوگی،البتہ اگر مذکورہ گھرانہ کے حالات و اطوار واقعۃً خراب ہوں ،تو ان کی عزتِ نفس مجروح کئے بغیر رشتہ ختم کیا جا سکتا ہے۔

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"منگنی ہماری اصطلاح میں وعدۂ نکاح کو کہتے ہیں، پس نکاح اس سے منعقد نہیں ہوتا، لہٰذا دوسری جگہ جو والدِ دختر نے نکاح اس کا کیا صحیح کیا۔‘‘

وفیہ ایضا:

"خطبہ اور منگنی وعدۂ نکاح ہے، اس سے نکاح منعقد نہیں ہوتا، اگرچہ مجلس خطبہ کی رسوم پوری  ہوگئی ہوں، البتہ وعدہ خلافی کرنا بدون کسی عذر کے مذموم ہے، لیکن اگر مصلحت لڑکی کی دوسری جگہ نکاح کرنے میں ہے تو دوسری جگہ نکاح لڑکی مذکورہ کا جائز ہے۔"

(کتاب النکاح، ج:7، ص: 109،110،  ط:دار الاشاعت كراچي)

فتاوی مفتی محمود میں ہے:

"صورت مسئولہ میں تحقیق کی جائے ۔ اگر شرعی طریقہ سے ایجاب وقبول کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح نہیں ہوا ۔ تو صرف منگنی یعنی وعدہ نکاح سے نکاح منعقد نہیں ہوتا اور نہ صرف افواد سے نکاح منعقد ہوتا ہے۔ انعقاد نکاح کے لیے گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول ضروری ہے۔ فقط واللہ تعالی اعلم

حور محمد انور شاہ نغفر له نائب مفتی مدرسه قاسم العلوم ملتان"

(کتاب النکاح، ج:4، ص: 159، ط:جمعیت پبلکیشنرز)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قال في شرح الطحاوي: لو قال: هل أعطيتنيها؟ فقال: أعطيت إن كان المجلس ‌للوعد ‌فوعد، و إن كان للعقد فنكاح. اهـ."

(كتاب النكاح، ج:3، ص:11، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144612100457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں