اگر عورت خلع کرلے، اس کے بعد دوبارہ عورت اپنے شوہر سےنکاح کر سکتی ہے ، یا تین طلاقیں مکمل ہو جائیں گی؟
خلع کے شرعاً درست ہونے کےلیے ضروری ہے کہ میاں بیوی دونوں راضی ہوں ،اگر ان میں سے کوئی ایک بھی خلع پر راضی نہ ہو تو خلع شرعاًدرست نہیں ہوتا ،اگر دونوں راضی ہوں اور خلع واقع ہو جائے تو اس سے ایک طلاق بائن واقع ہوتی ہے ،تین طلاقیں نہیں ہوتیں ،اگر میاں بیوی دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو عدت کے اندر یا عدت کے بعدگواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ از سرِنو نکاح کرنا ضروری ہوگا ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) حكمه أن (الواقع به) ولو بلا مال (وبالطلاق) الصريح (على مال طلاق بائن)."
(ردالمحتار، كتاب الطلاق، باب الخلع، ج:3، ص:444، ط:دار الفكر - بيروت)
الهداية في شرح بداية المبتدي ہے :
"وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها " لأن حل المحلية باق لأن زواله معلق بالطلقة الثالثة فينعدم قبله."
(الهداية في شرح بداية المبتدي، كتاب الطلاق، باب الرجعة، فصل فيما تحل به المطلقة، ج:2، ص:257، ط:دار إحياء التراث العربي بيروت-لبنان)
فقط واللہ اعلم۔
فتوی نمبر : 144510100801
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن