میں نے آپ کا فتوی پڑھا تھا کہ کسی نے جوڑا باندھے ہوئے نماز ادا کی اور نماز کی حالت میں بال ڈھکے ہوئے تھے تو نماز کا فرض ادا ہوجائے گا، میں نماز پڑھنے لگی، میں نے اپنا جوڑا نیچے کی طرف بنایا، میرے بال گردن کے ساتھ لگے ہوئے تھے، تو وہاں کی معلمہ نے مجھے بتایا جب تک تمہارے بال کھلے نہیں ہوں گے، نماز ادا نہیں ہوگی، یعنی بالوں کی دم نیچے کی طرف ہو تب نماز ادا ہوگی، اس کا مسئلہ بتایئے جوڑا نیچے کی طرف بنایا ہو، بال فولڈ ہوں تو نماز ادا ہوگی یا نہیں؟
عورت کے لیے گدی پر بالوں کا جوڑا باندھنا جائز ہے، بلکہ حالتِ نماز میں افضل ہے؛ کیوں کہ اس سے بالوں کے پردے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے، اور نماز کی حالت میں بالوں کا چھپانا ضروری ہے، پس اگر خاتون کے سر کے بالوں کا چوتھائی حصہ نماز کے دوران ظاہر ہوگیا تو اس کی نماز ہی درست نہ ہوگی، لہذا مسئولہ صورت میں بالوں کا نماز میں کھلا رکھنا صحتِ نماز کے لیے ضروری نہیں، آپ کی نماز ہوگئی ہے، اس معلمہ کی مذکورہ بات درست نہیں ہے۔
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:
"(وَ) الرَّابِعُ (سَتْرُ عَوْرَتِهِ) وَوُجُوبُهُ عَامٌّ... (وَلِلْحُرَّةِ) وَلَوْ خُنْثَى (جَمِيعُ بَدَنِهَا) حَتَّى شَعْرُهَا النَّازِلُ فِي الْأَصَحِّ". ( كتاب الصلاة، بَابُ شُرُوطِ الصَّلَاةِ، ١ / ٤٠٤ - ٤٠٥، ط: دار الفكر)
رد المحتار میں ہے:
"(قَوْلُهُ: النَّازِلُ) أَيْ عَنْ الرَّأْسِ، بِأَنْ جَاوَزَ الْأُذُنَ، وَقَيَّدَ بِهِ إذَا لَا خِلَافَ فِيمَا عَلَى الرَّأْسِ (قَوْلُهُ: فِي الْأَصَحِّ) صَحَّحَهُ فِي الْهِدَايَةِ وَالْمُحِيطِ وَالْكَافِي وَغَيْرِهَا، وَصَحَّحَ فِي الْخَانِيَّةِ خِلَافَهُ مَعَ تَصْحِيحِهِ لِحُرْمَةِ النَّظَرِ إلَيْهِ، وَهُوَ رِوَايَةُ الْمُنْتَقَى وَاخْتَارَهُ الصَّدْرُ الشَّهِيدُ، وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ وَأَحْوَطُ كَمَا فِي الْحِلْيَةِ عَنْ شَرْحِ الْجَامِعِ لِفَخْرِ الْإِسْلَامِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى كَمَا فِي الْمِعْرَاجِ. (كتاب الصلاة، بَابُ شُرُوطِ الصَّلَاةِ، مَطْلَبٌ فِي سَتْرِ الْعَوْرَةِ، ١ / ٤٠٥، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144108201581
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن