اعتکاف میں عورت جہاں کوئی آ تا نہ ہو، اپنے کمرے کا دروازہ کھول کر بیٹھ سکتی ہے؟
واضح رہے کہ خواتین کے لیے گھر کی اس جگہ میں اعتکاف کرنے کا حکم ہے جو نماز، ذکر و تلاوت کے لیے مختص ہو۔ اور اگر ایسا کوئی مقام گھر میں مختص نہ ہو تو گھر کے کسی گوشہ پر جائے نماز بچھا کر اور اپنا بستر لگا کر متعین کرنا شرعاً ضروری ہوگا، اس تعیین کے بعد مذکورہ مقام اعتکاف کرنے والی خاتون کے حق میں شرعاً مسجد کے حکم میں ہوگا، جہاں سے بلا ضرورت نکلنے سے اعتکاف فاسد ہوجائے گا، پس صورت مسئولہ میں جائے اعتکاف متعین کرنے کے بعد مذکورہ خاتون اس جگہ سے بلا ضرورت نہ نکلے، البتہ اعتکاف کے صحیح ہونے کے لیے کمرے کا دروازہ بند ہونا ضروری نہیں، گرمی سے بچنے کے لیے یا کسی ضرورت کے تحت اگر کمرے کا دروازہ کھلا رکھوانا چاہے تو رکھوا سکتی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وَالْمَرْأَةُ تَعْتَكِفُ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا إذَا اعْتَكَفَتْ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا فَتِلْكَ الْبُقْعَةُ فِي حَقِّهَا كَمَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ فِي حَقِّ الرَّجُلِ لَا تَخْرُجُ مِنْهُ إلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ، كَذَا فِي شَرْحِ الْمَبْسُوطِ لِلْإِمَامِ السَّرَخْسِيِّ. وَلَوْ اعْتَكَفَتْ فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ جَازَ وَيُكْرَهُ، هَكَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ. وَالْأَوَّلُ أَفْضَلُ، وَمَسْجِدُ حَيِّهَا أَفْضَلُ لَهَا مِنْ الْمَسْجِدِ الْأَعْظَمِ، وَلَهَا أَنْ تَعْتَكِفَ فِي غَيْرِ مَوْضِعِ صَلَاتِهَا مِنْ بَيْتِهَا إذَا اعْتَكَفَتْ فِيهِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَلَوْ لَمْ يَكُنْ فِي بَيْتِهَا مَسْجِدٌ تَجْعَلُ مَوْضِعًا مِنْهُ مَسْجِدًا فَتَعْتَكِفُ فِيهِ، كَذَا فِي الزَّاهِدِيِّ".
( كتاب الصوم، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الِاعْتِكَافِ، ١ / ٢١١، ط: دار الفكر)
البحر الرائق میں ہے:
"(قَوْلُهُ: وَالْمَرْأَةُ تَعْتَكِفُ فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا) يُرِيدُ بِهِ الْمَوْضِعَ الْمُعَدَّ لِلصَّلَاةِ؛ لِأَنَّهُ أَسْتَرُ لَهَا قَيَّدَ بِهِ؛ لِأَنَّهَا لَوْ اعْتَكَفَتْ فِي غَيْرِ مَوْضِعِ صَلَاتِهَا مِنْ بَيْتِهَا سَوَاءٌ كَانَ لَهَا مَوْضِعٌ مُعَدٍّ أَوَّلًا لَا يَصِحُّ اعْتِكَافُهَا وَأَشَارَ بِقَوْلِهِ تَعْتَكِفُ دُونَ أَنْ يَقُولَ يَجِبُ عَلَيْهَا إلَى أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ بَيْتِهَا أَفْضَلُ فَأَفَادَ أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ جَائِزٌ وَهُوَ مَكْرُوهٌ ذَكَرَهُ قَاضِي خَانْ وَصَحَّحَهُ فِي النِّهَايَةِ وَظَاهِرُ مَا فِي غَايَةِ الْبَيَانِ أَنَّ ظَاهِرَ الرِّوَايَةِ عَدَمُ الصِّحَّةِ وَفِي الْبَدَائِعِ أَنَّ اعْتِكَافَهَا فِي مَسْجِدِ الْجَمَاعَةِ صَحِيحٌ بِلَا خِلَافٍ بَيْنَ أَصْحَابِنَا وَالْمَذْكُورُ فِي الْأَصْلِ مَحْمُولٌ عَلَى نَفْيِ الْفَضِيلَةِ لَا نَفْيِ الْجَوَازِ وَأَشَارَ بِجَعْلِهِ كَالْمَسْجِدِ إلَى أَنَّهَا لَوْ خَرَجَتْ مِنْهُ، وَلَوْ إلَى بَيْتِهَا بَطَلَ اعْتِكَافُهَا إنْ كَانَ وَاجِبًا وَانْتَهَى إنْ كَانَ نَفْلًا وَالْفَرْقُ بَيْنَهُمَا أَنَّهَا تُثَابُ فِي الثَّانِي دُونَ الْأَوَّلِ وَهَكَذَا فِي الرَّجُلِ".
( كتاب الصوم، باب الإعتكاف، أعتكاف الْمَرْأَةُ، ٢ / ٣٢٤، ط: دار الكتاب الإسلامي)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144209201815
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن