بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ازار یا پائجامہ کھڑے ہوکر پہننے سے غریبی آتی ہے


سوال

کیا  ازار یا پائجامہ کھڑے ہوکر پہننے سے غریبی آتی ہے؟

جواب

کسی بھی مستند دلیل سے یہ ثابت نہیں کہ ازار یا پائجامہ کھڑے ہوکر پہننے سے غریبی آتی ہے،نیزاحادیث مبارکہ سے بیٹھ کر یا کھڑے ہوکر شلوار پہننے کی کوئی فضیلت یا ممانعت ثابت نہیں،  بلکہ اس معاملے میں اختیار ہے کہ کھڑے ہونے یا بیٹھنے دونوں ہی حالتوں میں شلوار پہننا جائز ہے، ان میں سے جس حالت میں بھی شلوار پہننے کی سہولت ہو اسی کو اختیار کرلینا درست ہے، البتہ اس میں بھی وہی طریقہ اختیار کرلینا بہتر ہے جس میں حیا کی رعایت زیادہ ہو۔

کھڑے ہوکر شلوار پہننے کی ممانعت سے متعلق ایک روایت ذکر کی گئی ہے کہ: "مَنْ تَعَمَّمَ قاعدًا أو تَسَرْوَل قائمًا ابتلاه الله ببلاء لا دواء له."ترجمہ:جس نے بیٹھ کر عمامہ پہنا یا کھڑے ہوکر شلوار پہنی تو اللہ تعالیٰ اس کو ایسی آزمائش اور مصیبت میں مبتلا کردیں گے جس کی کوئی دوا نہ ہوگی۔‘‘
مذکورہ روایت  شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ  کی  کتاب ’’كشف الالتباس في استحباب اللباس،شملہ کی اقسام ،ص:16ط:جمعیت اشاعت اہل سنت کراچی‘‘ میں سند اور حوالے کے بغیر مذکور ہے، جبکہ متقدمین کی کتبِ احادیث سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، اس لیے اس کو حدیث سمجھنے اور حدیث کہہ کر بیان کرنے سے اجتناب کیاجائے۔ اور جب اس حدیث کا کوئی ثبوت ہی نہیں ملتا تو اس کی بنا پر کھڑے ہوکر شلوار پہننے کی کوئی ممانعت یا کراہت بھی ثابت نہیں ہوسکتی۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406102185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں