بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا امام ، مسجد میں سو سکتا ہے؟


سوال

کیا امام ، مسجد میں سو سکتا ہے؟

جواب

مسجد میں بلا ضرورت سونا مکروہ ہے،  اگر کوئی شخص مسافر ہو اور اس  کےلیے کوئی اور جگہ  نہ ہویاکسی دینی مصروفیت کےلیےمسجد میں قیام پذیرہو اور وہ ضرورۃً مسجد میں سولے تو مضائقہ نہیں، یہی حکم مسجد کے امام کا ہے، یعنی امام ، دینی ضرورت یا رہائش نہ ہونے کی بنا پر آداب کی رعایت رکھتے ہوئے مسجد میں سو سکتا ہے،  اور  بلاضرورت سونا مکروہ ہے۔

ویحرم فیه السؤال، ویکرہ الإعطاء مطلقا، وقیل إن تخطی ....وأکل، ونوم إلا لمعتکف وغریب، وأکل نحو ثوم، ویمنع منه (الدرالمختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/433،  مطلب فی أفضل المساجد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200930

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں