میرا ایکسیڈنٹ ہوگیا تھا، حکومت کی جانب سے مجھے علاج کے لیے 30 لاکھ روپے ملے ہیں، میرے بھائی اس میں سے حصہ مانگ رہے ہیں کہ یہ وراثت میں تقسیم ہوں گے، کیا یہ رقم بھائیوں میں تقسیم ہوگی یا نہیں؟ اب میرے بھائی یہ دعویٰ کرتے ہیں۔
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل کو حکومت کی طرف سے علاج کے لیے مذکورہ 30 لاکھ روپے دیے گئے ہیں تو اس کی حیثیت حکومت کی طرف سے تبرع کی ہے، سائل ان 30 لاکھ روپے کا اکیلا مالک ہے، اس رقم میں کسی اور کا کوئی حق و حصہ نہیں ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"أما تفسيرها شرعا فهي تمليك عين بلا عوض، كذا في الكنز... وأما حكمها فثبوت الملك للموهوب له."
(كتاب الهبة، ج: 4، ص: 374، ط: دار الفكر بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144405100122
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن