بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھروں میں پڑھی جانے والی تراویح میں کیا سوشل ڈسٹینسنگ ضروری ہے؟


سوال

لاک ڈاؤن کی وجہ سے مساجد میں مخصوص افراد کے علاوہ باقی افراد کے لیے تراویح پڑھنے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے گاؤں میں گھروں میں تراویح کا اہتمام کیا گیا ہے، ان میں سے ایک گھر ہمارا بھی ہے جس کی چھت پر تراویح ہوتی ہے، میرا سوال یہ ہے کہ کیا کورونا وائرس کی وجہ سے گھروں میں بھی 30 /  40 لوگوں میں بھی سوشل ڈسٹینسنگ ضروری ہے یا نہیں؟ کیوں کہ اس میں ہمارے گلی محلے کے ہی لوگ شریک ہوتے ہیں، گاؤں کے باہر کا کوئی شریک نہیں ہوتا؟

جواب

واضح رہے کہ نمازوں میں سوشل ڈسٹینسنگ شرعاً ضروری نہیں، بلکہ اس طرح کرنا مکروہ ہے، تاہم حکومتی احکامات کی وجہ سے  جہاں ایسا کرنے کی پابندی ہو وہاں احتیاطی تدبیر کے طور پر اختیار کرنے کی گنجائش ہے، تاہم   اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو اس کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہوگی، نیز  جہاں ایسا کرنے کی پابندی نہیں ہے وہاں نماز کے دوران نمازیوں کے درمیان فاصلہ نہیں رکھنا چاہیے۔

النور الساري من فيض صحيح الإمام البخاري للشيخ حسن العدوي الحمزاوي   میں ہے:

"و في الفيض الباري: قال الحافظ: المراد بذلك المبالغة في تعديل الصف و سد خلله، قال: وهو مراده عند الفقهاء الأربعة أي أن لايترك في البين فرجة تسع فيها ثالثًا". ( أبواب صلاة الجماعة و الإمامة، ٢ / ٥٢٣، ط: دار الكتب العلمية) ۔ فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں