بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا غلط وڈیوز دیکھنے کی وجہ سے غسل واجب ہو جاتا ہے ؟


سوال

جب کوئی غلط و ڈیو دیکھتا ہے ،تو کیا اس پر غسل فرض ہو جاتا ہے ؟

جواب

 واضح رہے کہ   غسل فرض ہونے کے لیے منی (سفید گاڑھا مادہ) کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہو کر جسم سے باہر نکلنا ضروری ہے، پس اس طرح اگر منی نکلتی ہے تو غسل فرض ہو جائے گا،  اگر برے خیالات کی وجہ سے پانی کے رنگ کا لیس دار مادہ بغیر کودے نکلتاہے(جسے مذی کہتے ہیں) تو اس سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ کپڑے یا جسم پر جہاں لگے اسے پاک کرنا ضروری ہوتاہے، اور اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں  صرف غلط وڈیودیکھنے کی وجہ سے غسل واجب نہیں ہوتا ،جب تک منی  اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جسم سے  باہر نہ نکلے ۔

نیزیہ بات بھی پیش نظر رہے کہ  جان دار کی تصاویر پر مشتمل کوئی بھی ویڈیو وغیرہ دیکھنا شرعاً جائز نہیں ہے، اور ایسی فلمیں جن میں فحش مواد ہو یا وہ فلم ہی فحش ہو اس کا دیکھنا تو اور زیادہ سخت گناہ ہے،  نیز اگر اس میں محرمات کے ساتھ  بدکاری وغیرہ  کے مناظر ہوں تو یہ انتہائی قبیح ترین عمل ہے اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے، اس کو دیکھنا بھی حرام ہے، یہ معاشرہ کو بے حیائی ، جنسی بے راہ روی ، اور  جانوروں جیسا بنانے کی گہری شیطانی سازش ہے،  لہذا اس کی جتنی قباحت بیان کی جائے کم ہے، ایسے مناظر دیکھنا سخت حرام اور کبیرہ گناہ ہے، اس پر صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرنا لازم ہے، اور آئندہ اس طرح کی چیزوں کے دیکھنے سے بلکہ سوچنے سے بھی اجتناب کرنا لازم ہے۔،نیز مشت زنی حرام ہے اور اس کے کرنے والے پر حدیث میں لعنت آئی ہے۔

حدیث  شریف میں ہے:

"إنّ أشدّ الناس عذابًا یوم القیامة المصورون."

(مسلم، باب لاتدخل الملائکة بیتًا فیه کلب، 1670/3،ط:بيروت)

عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ہے :

"وفي التوضيح قال أصحابنا وغيرهم ‌تصوير ‌صورة ‌الحيوان حرام أشد التحريم وهو من الكبائر وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فحرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله وسواء كان في ثوب أو بساط أو دينار أو درهم أو فلس أو إناء أو حائط وأما ما ليس فيه صورة حيوان كالشجر ونحوه."

(باب عذاب المصورين يوم القيامة،ج:22،ص:70 ،ط:دارإحياء التراث العربي)

البحر الرائق میں ہے:

"فرض الغسل عند خروج المني موصوف بالدفق و الشهوة عند الإنفصال عن محله."

(كتاب الطهارة،  المعاني الموجبة للغسل،1/ 57، ط: دارالكتاب الإسلامي)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100811

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں