کیا فریج حاجت اصلیہ میں داخل ہے یا نہیں؟
فریج حاجتِ اصلیہ میں شامل ہے، اس لیے کہ جو چیزیں انسان کے استعمال میں ہوں اور انسان کو اس کے استعمال کی حاجت پیش آتی ہو اور وہ اشیاء تجارت کے لیے نہ ہوں، وہ نصاب کے باب میں ضرورت اور حاجت کے سامان میں داخل ہیں۔
اور جو چیزیں انسان کے استعمال میں بالکل نہ ہوں اور اس کو ان کی حاجت بھی نہ ہوتی ہو، ان اشیاء کا شمارضرورت سے زائد سامان میں ہوتا ہے، پس قربانی کے نصاب میں ایسی اشیاء کی مالیت کو شامل کیا جائے گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
(وَأَمَّا) (شَرَائِطُ الْوُجُوبِ) : مِنْهَا الْيَسَارُ وَهُوَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ دُونَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبُ الزَّكَاةِ... وَالْمُوسِرُ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ مَنْ لَهُ مِائَتَا دِرْهَمٍ أَوْ عِشْرُونَ دِينَارًا أَوْ شَيْءٌ يَبْلُغُ ذَلِكَ سِوَى مَسْكَنِهِ وَمَتَاعِ مَسْكَنِهِ وَمَرْكُوبِهِ وَخَادِمِهِ فِي حَاجَتِهِ الَّتِي لَا يَسْتَغْنِي عَنْهَا، فَأَمَّا مَا عَدَا ذَلِكَ مِنْ سَائِمَةٍ أَوْ رَقِيقٍ أَوْ خَيْلٍ أَوْ مَتَاعٍ لِتِجَارَةِ أَوْ غَيْرِهَا فَإِنَّهُ يُعْتَدُّ بِهِ مِنْ يَسَارِهِ (كِتَابُ الْأُضْحِيَّةِ، الْبَابُ الْأَوَّلُ فِي تَفْسِيرِهَا وَرُكْنِهَا وَصِفَتِهَا وَشَرَائِطِهَا وَحُكْمِهَا وَفِي بَيَانِ مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ وَمَنْ لَا تَجِبُ، ۵ / ۲۹۲، ط: دار الفكر)۔ فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112200217
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن