اگر کوئی عورت اپنے بھانجے کودودھ پلائے تو کیا اس بچے پر رضاعت لاگو ہو گی یا اس کے بہن بھائیوں پر بھی ہو گی؟
اگر کسی خاتون نے اپنے صرف ایک بھانجے کو دودھ پلایا ہو اور اس کے دیگر بہن بھائیوں میں سے کسی کو دودھ نہ پلایا ہو، تو ایسی صورت میں رضاعت کا تعلق صرف اسی بھانجے سے ثابت ہوگا، اس کے دیگر بہن بھائیوں سے رضاعت ثابت نہ ہوگی۔
لہٰذاصورت مسئولہ میں چونکہ خالہ نے صرف ایک بھانجے کو دودھ پلایا ہے اور اس کے دوسرے بھائی بہنوں کو دودھ نہیں پلایا، تو صرف وہی بھانجا خالہ کا رضاعی بیٹا شمار ہوگا، باقی بہن بھائی خالہ کے رضاعی بچے قرار نہیں پائیں گے۔
الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیہ میں ہے:
"يحرم على المرضعة أبناء رضيعها وأبناء أبنائه وإن سفلوا، ولا يحرم عليها أصوله كأبيه، وجده، ولا حواشيه كإخوته وأعمامه وأخواله، فيجوز لهؤلاء أن يتزوجوا المرضعة أو بناتها أو أخواتها، فالرضاعة لا تنشر الحرمة إلى أصول الرضيع وحواشيه."
(حرف الراء، رضاع، تحريم النكاح بالرضاع، ما يحرم على الرضيع والمرضعة، ج: 22، ص: 249، ط: دارالسلاسل)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144612100095
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن