بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیاایصالِ ثواب کی نیت سے ایک طواف کیاجاسکتاہے یاسات پورے کرنا ضروری ہے/ مطاف میں بغیراحرام نہ چھوڑنے کی وجہ سے طواف کے لیے احرام باندھنا


سوال

1-  کیا طواف کعبہ کسی دوسرے زندہ یا مردہ کے نام کیا جا سکتا ہے؟ اگر کیا جا سکتا ہے، تو کیا سات چکر ہی پورے کیے جائیں گے یا صرف ایک چکر ہی سے طواف ادا ہو جائے گا؟

2- آج کل حرم شریف میں صرف احرام والے جا سکتے ہیں،  جب کہ دورانِ عمرہ کعبہ شریف، حجر اسود اور ملتزم کو ہاتھ نہیں لگا سکتے؛ کیوں کہ  خوشبو لگی ہوتی ہے، اور بغیر احرام کے اندر جا نہیں سکتے، تو بعد میں(یعنی عمرہ کرنے کےبعد)  اگر احرام باندھ کر صرف کعبہ شریف، حجرِ اسود اور ملتز م کو ہاتھ لگانا چاہیں، جو کہ ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے، اور اتنی دور سے جا کر خواہش مزید بڑھ جاتی ہے، جب کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ایساحکم نہیں ہے کہ احرام کے بغیر حرم نہ جائے، تو ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟ یعنی صرف اس غرض سے  احرام پہننا کہ حرم شریف، حجرِ اسود اور ملتزم کو ہاتھ لگائیں، کیا یہ درست ہے؟

جواب

1- واضح رہےکہ ایصالِ ثواب کی نیت سے طواف کیاجاسکتاہے، تاہم شرعاًمکمل طواف بیت اللہ کے اردگرد سات چکر کاٹنے کانام ہےچاہے نفل طواف ہویافرض؛لہذاایصالِ ثواب کی نیت سےکیےجانے والے طواف میں بھی سات چکر کاٹے جائیں گے،اگر کسی نےصرف چار یاچار سے زائدچکر کاٹے، تو اس کا طواف ہوجائےگا، البتہ نفلی طواف میں بقیہ سات طواف پورےہونے تک ہر طواف کے بدلے اس پر صدقہ دینا لازم ہوگا۔

2-صورتِ مسئولہ میں جب حکومت کی طرف سے مطاف یا حرم میں بغیر احرام  جانے کی اجازت نہیں ہے، تو چوں کہ اس قسم کی پابندیوں کا تعلق انتظامی امور سے ہوتاہے، اس بناء پر اگر چہ یہ پابندی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں، لیکن انتظامی امور کا لحاظ کرتے ہوئے اس قسم کی پابندیوں کی پاسداری   ضروری ہے؛لہذا محض  نفلی عبادت (طواف، حجرِ اسود اور ملتزم کوہاتھ لگانے) کی خاطرخالی احرام کی چادریں پہن کر محرم نہ ہوتے ہوئے اپنے آپ کو محرم ظاہر کرناایک خلافِ حقیت امر ہے، ایسا نہ کیاجائے، تاہم اگر کسی نے بغیر احرام کی نیت کے صرف  احرام کی چادریں پہن لی،تو چوں کہ اس کا احرام صحیح نہیں؛لہذا اس پر احرام کی پابندیاں عائد نہیں ہوگی، اور اس  کاطواف ہوجائےگا۔

الدر مع الرد میں ہے:

"الأصل أن كل من أتى بعبادة ما له جعل ثوابها لغيره وإن نواها عند الفعل لنفسه لظاهر الأدلة.

مطلب في إهداء ثواب الأعمال للغير (قوله بعبادة ما) أي سواء كانت صلاة أو صوما أو صدقة أو قراءة أو ذكرا أو طوافا أو حجا أو عمرة، أو غير ذلك من زيارة قبور الأنبياء - عليهم الصلاة والسلام - والشهداء والأولياء والصالحين، وتكفين الموتى، وجميع أنواع البر كما في الهندية ط وقدمنا في الزكاة عن التتارخانية عن المحيط الأفضل لمن يتصدق نفلا أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيء. اهـ"

(كتاب الحج، باب الحج عن الغير، ٥٩٥/٢، ط:سعيد)

غنیۃ الناسک فی بغیۃ المناسک میں ہے:

"الطواف هوالدوران حول الكعبة أربعة أشواط أو أكثر الي تمام السبعة كيف ماحصل...أما أركانه فثلاثة: اتيان أكثره."

(باب في ماهية الطواف وأنواعه وأركانه وشرائطه وسائر أحكامه، ١٠٩، ط:ادارة القران)

وفیہ ایضاً:

"فصل في واجبات الطواف وهي سبعة:...السابع: اكمال مازاد علي اكثر أشواطه، فلو تركه جاز طوافه وعليه الجزاء، وفي الفرض دم،وفي الواجب لكل شوط صدقة، والتطوع كالواجب في وجوب الصدقة؛لوجوبه بالشروع."

(باب في ماهية الطواف وأنواعه وأركانه وشرائطه وسائر أحكامه،فصل في واجبات الطواف، ١١٦، ط:ادارة القران)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما ‌شرطه ‌فالنية) حتى لا يصير محرما بالتلبية بدون نية ‌الإحرام كذا في محيط السرخسي، ولا يصير شارعا بمجرد ‌النية ما لم يأت بالتلبية أو ما يقوم مقامها من الذكر أو سوق الهدي أو تقليد البدنة كذا في المضمرات."

(كتاب الحج، الباب الثالث في الإحرام، ٢٢٢/١، ط:رشيدية)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"يشترط الفقهاء لصحة الإحرام: الإسلام والنية. وزاد الحنفية، وهو المرجوح عند المالكية، اشتراط التلبية أو ما يقوم مقامها."

(حرف الالف، شروط الاحرام، ١٣٠/٢، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100861

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں