بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رجب 1446ھ 20 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ میں سونا دفن کیا تھا


سوال

 کعبہ شریفہ کا جو کمرہ ہے اس کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ اس کمرے کے نیچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا دفن کیا ہے کیا یہ صحیح ہے ؟ اور یہ بھی سنا ہے کہ کئی مرتبہ یہ کالے رنگ والے (سوڈانی) جو ہے انہوں نے کوشش بھی کی ہے نکالنے کا۔

جواب

تتبع اور تلاش کے بعد بھی کوئی ایسی روایت نہیں ملی جس میں یہ صراحت ہو کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ میں خود سونا دفنایا ہو، تاہم خانہ کعبہ میں خزانہ مدفون ہونے سے متعلق درج ذیل روایت مروی ہے:

"عن واصل الأحدب، عن شقيق، قال: بعث رجل معي بدراهم هدية إلى البيت، قال: فدخلت البيت وشيبة جالس على كرسي، فناولته إياها، فقال: ألك هذه؟ قلت: لا، ولو كانت لي، لم آتك بها، قال: أما لئن قلت ذلك، لقد جلس عمر بن الخطاب مجلسك الذي جلست فيه، فقال: «لا أخرج، حتى أقسم مال الكعبة بين فقراء المسلمين» قلت: ما أنت فاعل، قال: لأفعلن، قال: ولم ذاك؟ قلت: «لأن النبي صلى الله عليه وسلم قد رأى مكانه، وأبو بكر وهما أحوج منك إلى المال، فلم يحركاه، فقام كما هو، فخرج»".

(سنن ابن ماجه، کتاب الرہون، باب مال الكعبة، رقم الحدیث:3116، ج:2، ص:1040، ط:داراحیاء الکتب العربیۃ)

ترجمہ:ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے میرے ساتھ کچھ درہم خانہ کعبہ کے لیے ہدیہ بھیجے، میں خانہ کعبہ کے اندر آیا، اور شیبہ (خانہ کعبہ کے کلید بردار) کو جو ایک کرسی پر بیٹھے ہوئے تھے، میں نے انہیں وہ درہم دے دئیے، انہوں نے پوچھا: کیا یہ تمہارے ہیں؟ میں نے کہا: نہیں، اگر میرے ہوتے تو میں انہیں آپ کے پاس نہ لاتا، (فقیروں اور مسکینوں کو دے دیتا) انہوں نے کہا: اگر تم ایسا کہتے ہو تو میں تمہیں بتاتا ہوں کہ عمر رضی اللہ عنہ اسی جگہ بیٹھے جہاں تم بیٹھے ہو، پھر انہوں نے فرمایا: میں باہر نہیں نکلوں گا جب تک کہ کعبہ کا مال مسلمان محتاجوں میں تقسیم نہ کر دوں، میں نے ان سے کہا: آپ ایسا نہیں کر سکتے، انہوں نے کہا: میں ضرور کروں گا، پھر آپ نے پوچھا: تم نے کیوں کہا کہ میں ایسا نہیں کر سکتا؟، میں نے کہا: اس وجہ سے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مال کی جگہ دیکھی ہے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی، اور وہ دونوں آپ سے زیادہ اس کے ضرورت مند تھے، اس کے باوجود انہوں نے اس کو نہیں سرکایا، یہ سن کر وہ جیسے تھے اسی حالت میں اٹھے اور باہر نکل گئے۔

اور حدیث شریف میں ہے کہ کعبہ شریف کا مذکورہ خزانہ ایک باریک پنڈلیوں والا حبشی نکالےگا، جیسا کہ مروی ہے: 

"عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «اتركوا الحبشة ما تركوكم، فإنه لا يستخرج كنز الكعبة إلا ذو السويقتين من الحبشة»".

(سنن أبي داود، کتاب الملاحم، باب النهي عن تهييج الحبشة، رقم الحدیث:4309، ج:4، ص:114، ط:المکتبۃ العصریۃ)

ترجمہ:عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل حبشہ کو چھوڑے رہو جب تک وہ تمہیں چھوڑے ہوئے ہیں، کیونکہ کعبہ کے خزانے کو سوائے ایک باریک پنڈلیوں والے حبشی کے کوئی اور نہیں نکالے گا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605100768

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں