ہم نماز کے بعد جو دعائیں کرتے ہیں یا لوگوں کے بچوں کو سکھاتے ہیں، توکیا دعاؤں میں بھی تجوید کا ہونا ضروری ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں ادعیہ ماثورہ ، درود شریف وغیرہ بھی صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھنا چاہیے،الفاظ کی تصحیح کی حد تک کہ جس سے معنی نہ بدلیں؛تجوید ضروری ہے، باقی دعاوٴں میں تجوید کے دوسرے قواعد: اخفاء، اظہار، مد ، غنہ وغیرہ کے اہتمام کی ضرورت نہیں ہے، اور اخفاء وغیرہ قواعد کی رعایت تو قرآن کریم میں بھی کوئی واجب اور ضروری نہیں ہے؛ بلکہ مستحب ہے ،البتہ ان مستحبات وآداب کی رعایت کے ساتھ پڑھنا افضل واولیٰ ہے۔
امدادالفتاویٰ میں ہے :
تحقیق وجوب علمِ تجوید :
"اس علم کے تین شعبے ہیں تصحیح حروف بقدر امکان و رعایت وقوف بایں معنی کہ جہاں وقف کرنے سے معنی میں فساد و اختلال ہو وہاں وقف نہ کرے، اور اضطرار میں عفو ہے لیکن ایک دو کلمہ کا اعادہ کر لینا احوط ہے یہ دونوں امر تو واجب ہیں علی التعین ،اور جس کو صحیح کرنے پر بھی حصول سے یاس ہو جاوے وہ معذور ہے، اور ایک شعبہ اختلاف قرات ہے یہ مجموع امت پر واجب علی الکفایہ ہے اگر بعض جاننے والے موجود ہوں یا بعض ایک قرات کے حافظ ہوں، بعض دوسری قرات کے تو یہ واجب سب کے ذمے سے ساقط ہو جاتا ہے، ایک شعبہ ادغام و تفخیم و اظہار وغیرہا کی رعایت کاہے یہ مستحب ہے ۔"
(کتاب الصلوۃ،باب القرآۃ، تحقیق وجوب علم تجوید وقراء ت ،ج:1،ص:252 ،ط:دارالعلوم کراچی)
احسن الفتاویٰ میں ہے :
تجوید قرآن کی فرض مقدار :
حروفِ متشابہ ،ظآ،ضآد،ذآل،زآء،سین ،ثآء،اور تآء ،طآء میں فرق سیکھنا فرض ہے ،تجوید کے دوسرے قواعد مثلاً اخفاء ،اظھار ،تفخیم ترقیق وغیرہ کا سیکھنا مندوب ہے ۔"فقط واللہ تعالیٰ اعلم
(باب القرآۃ والتجوید ،ج:3،ص:86 ،ط:دارالاشاعت)
فتاویٰ شامی میں ہے :
"ولا لحن فيه) أي تغني بغير كلماته فإنه لا يحل فعله وسماعه."
(كتاب الصلوة ،باب الآذان ،ج:1،ص:387 ،ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507100276
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن