بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا دورانِ حمل اپنی بیوی سے ہم بستری کرنا شریعت کے رو سے جائز ہے؟


سوال

دورانِ حمل اپنی بیوی سے ہمبستری کرنا شریعت کے رو سے کیسا ہے؟

جواب

دورانِ حمل اپنی بیوی  سے ہم بستری کرنا شریعت کے رو سے جائز ہے،جب تک بچہ یا بیوی  کوئی تکلیف یا نقصان نہ ہو تو اس وقت تک ہم بستری  کی جاسکتی ہے ، البتہ اگر کوئی دین دار وماہر طبیب یا ڈاکٹر  کسی عذر کی بنا پر احتیاط کا مشورہ دےتو اس  پر عمل کرنا چاہیے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

 "وأما إذا أقر الزوج أن الحبل منه فالنكاح صحيح بالاتفاق، وهو غير ‌ممنوع من وطئها فتستحق النفقة عند الكل كذا في المحيط."

(کتاب الطلاق،الباب السابع عشر فی النفقات، الفصل الاول فی نفقۃ الزوجۃ،546/1،ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

" فعلم من هذا كله أنه لا يحل له وطؤها بما يؤدي إلى إضرارها فيقتصر على ما تطيق منه عددا بنظر القاضي أو إخبار النساء، وإن لم يعلم بذلك فبقولها."

(کتاب النکاح، باب القسم بین الزوجات، 3/ 204، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102483

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں