میں نے کسی کو کاروبار کے لیے پیسے دیے، اور مجھے سال بعد کچھ منافع ملا ،مجھے منافع ملے ہوئے 6ماہ ہوئے ہیں ،کیا مجھے زکوٰۃ منافع پر بھی دینی پڑے گی، یا پھر صرف جو رقم میں نے کاروبار کے لیے دی تھی اس پر ادا کرنی چاہیے؟ یا منافع والی رقم پر بھی جبکہ منافع پر ابھی 6 ماہ ہوئے ہیں ۔
واضح رہے کہ زکوۃ اصل اور نفع دونوں پر لازم ہوتی ہے، لہذا سال گزرنے کے بعد جتنا بھی مال موجود ہو ،اور وہ نصاب کے بقدر ہو، تو سب کی زکوۃ دینا ضروری ہے، ہر ہر مال پر اور ہر ہر نفع پر سال گزرنا ضروری نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها حولان الحول على المال) العبرة في الزكاة للحول القمري كذا في القنية، وإذا كان النصاب كاملا في طرفي الحول فنقصانه فيما بين ذلك لا يسقط الزكاة كذا في الهداية.......ومن كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسه ضمه إلى ماله وزكاه المستفاد من نمائه أولا وبأي وجه استفاد ضمه سواء كان بميراث أو هبة أو غير ذلك"۔
(الفتاوى الهندية،كتاب الزكاة،الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها،ج:1،ص:175،ط:دار الفكر بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509101445
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن