بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ڈاکٹر ارجنٹ دکھانے والوں کے لیے عام فیس سے زائد فیس مقرر کر سکتا ہے؟


سوال

کیا ایک ڈاکٹر اپنی ارجنٹ فیس عام فیس سے  زیادہ رکھ سکتاہے؟ یعنی عام فیس 700 روپے ہے لیکن کوئی مریض پہلے چیک اپ کروانا چاھتاہے جبکہ ایمرایجنسی بھی نہیں ہے تو کیا ایسے مریض سے 1200 روپے فیس وصول کرنا جائزہے؟

جواب

ڈاکٹر کی شرعی حیثیت اجیر کی ہے، یعنی طے شدہ اجرت کے عوض علاج معالجہ کی خدمات فراہم کرنا، اور ڈاکٹر اور مریض کے درمیان ہونے  والا معاملہ از روئے شرع اجارہ کا معاملہ ہے، جس کے صحیح  ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط اجرت کا متعین ہونا بھی ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر کوئی ڈاکٹر مریض کو فوری خدمات فراہم کرنے کی اجرت عام اجرت سے زیادہ مقرر کرتا ہے، تو ایسا کرنا شرعا جائز ہوگا، تاہم مریضوں کو فیس کے حوالے سے پہلے ہی آگاہ کرنا ضروری ہوگا۔

النتف في الفتاوى للسغديمیں ہے:

"واعلم ان صحة الاجارة متعلقة بشيئين: اعلام الاجر واعلام العمل

فاذا كان احدهما مجهولا فالاجارة فاسدة لما روى عن النبي عليه الصلاة والسلام انه قال: من استأجر اجيرا فليعلمه اجره."

(كتاب الإجارة، ٢ / ٥٥٨، ط: مؤسسة الرسالة - بيروت)

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامديةمیں ہے:

"(سئل) في رجل به داء في ظهره اتفق مع طبيب على مداواته وجعل له أجرة ولم يضرب له مدة وداواه ويريد الطبيب أجرة مثله وما أنفقه في ثمن الأدوية فهل له ذلك؟

(الجواب) : نعم والمسألة في الخيرية من الإجارة."

( كتاب الإجارة، ٢ / ١٣٨، ط: دار المعرفة )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503101178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں