بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے مہر ادا کرسکتے ہیں؟


سوال

کیا ڈیجیٹل کرنسی سے مہر ادا کیا جا سکتا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں ڈیجیٹل کرنسی کے اندر حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف و شرائط نہیں پائے جاتے ہیں بلکہ یہ محض ایک فرضی کرنسی ہے، اکاؤنٹ میں صرف چند عدد آجاتے ہیں خارج میں اس کا کوئی وجود نہیں ہوتا جبکہ مال یا کرنسی وغیرہ کے لئے "عین" یعنی مادی چیز   کا ہونا ضروری ہے اور یہ صفات ڈیجیٹل کرنسی میں نہیں پائی جاتی، نیز یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوئے کی ایک شکل ہے، لہذا ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے مہر ادا نہیں کیا جاسکتا، اگر نکاح کے وقت ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے مہر مقرر کیا گیا تو اس صورت میں مہر مثل ادا کرنا لازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المهر إنما يصح بكل ما هو ‌مال ‌متقوم والمنافع تصلح مهرا غير أن الزوج إذا كان حرا وقد تزوجها على خدمته إياها؛ جاز النكاح ويقضي لها بمهر المثل عند أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى هكذا في الظهيرية."

(كتاب النكاح، الباب السابع في المهر، الفصل الأول في بيان مقدار المهر وما يصلح مهرا وما لا يصلح: 1/ 302، ط: ماجدیه)

المبسوط للسرخسي میں ہے:

"قال: ولو تزوجها على ما في بطن جاريته أو على ما في بطن أغنامه لم تصح التسمية؛ لأن شرط صحة التسمية كون المسمى مالا، وما في البطن ليس بمال متقوم، وهذا بخلاف الخلع فإنه لو خالعها على ما في بطن جاريتها صحت التسمية؛ لأن ما في البطن بغرض أن يصير مالا بالانفصال، وأحد العوضين في الخلع يحتمل الإضافة، وهو الطلاق فالعوض الآخر كذلك يحتمل الإضافة فإذا سمى ما في البطن فكأنه أضاف التسمية إلى ما بعد الانفصال، وفي النكاح أحد العوضين لا يحتمل الإضافة فالعوض الآخر كذلك، والمسمى في الحال ليس بمال فكان لها مهر مثلها."

(کتاب النکاح، باب المهور: 5/ 82، 83، ط: دار المعرفة بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں